دبئی: ایئرشوکےدوران بھارت کاجنگی طیارہ گرکرتباہ

0
24

بھارتی فضائیہ کوایک اورسبکی کاسامنا،دبئی ایئرشوکےدوران بھارت کاجنگی طیارہ گرکرتباہ ہوگیا۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق بھارتی لڑاکاطیارہ مقامی وقت کےمطابق 2:10 منٹ پرگرکرتباہ ہوا۔ ابتدائی رپورٹ کےمطابق گرنےوالےلڑاکاطیارےمیں تکینکی خرابیاں تھیں،دبئی ایئرشوکےدوران گرنےوالے لڑکاطیارہ تیجس کوتکنیکی خرابی کےباوجوداڑایا گیا۔
غیرملکی میڈیاکاکہناہےکہ دبئی ایئرشومیں شریک دنیابھرکےماہرین نےبھی بھارتی طیارہ گرنےکامنظر دکھا،بھارتی طیارہ گرنےکےمقام پرسائرن بھی بجائے گئے۔
غیرملکی میڈیاکی رپورٹ کےمطابق بھارتی طیارےکوونگ کمانڈروکرم سنگھ اڑا رہےتھے،حادثے کے بعددبئی ایئرشوعارضی طورپرمعطل کردیاگیا۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق 2015میں بھارتی فضائیہ میں شمولیت کےبعدتیجس کادوسراحادثہ ہے،2021میں تیجس طیارہ راجستھان میں تربیتی پروازکےدوران گرکرتباہواتھا۔حادثےکےبعدتیجس طیارہ بنانےوالی کمپنی کےشیئرزگرگئے۔
عینی شاہدین کاکہناہےکہ گرنےوالاطیارہ کرتب دکھارہاتھا،پائلٹ نےطیارےکی قلابازی لگوانےکی کوشش کی تووہ تیزی سےزمین پرآگر۔
واضح رہےکہ دوروزقبل بھارت کےگرنےوالےطیارےکی فیول ٹینکی لیک کرگئی تھی۔
تیجس طیارےکی خصوصیات:
تیجس طیارہ ایک ملٹی رول کومبیٹ ایئرکرافٹ ہے، یعنی یہ مختلف قسم کے مشنز انجام دے سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ طیارہ فضا سے فضا اور زمین پر بھی وار کر سکتا ہے۔تیجس لڑاکا طیارے کا وِنگ کانفیگریشن بھی ہے، جو اسے مینوور ایبلٹی اور مستحکم پرواز دینے میں مدد دیتا ہے۔ہوا میں معلق ہو جانا اس کے ڈیزائن کا حصہ ہے اور اس میں
ڈیجیٹل “fly-by-wire” کنٹرول سسٹم ہے، جو کمپیوٹر کے ذریعے ہینڈلنگ بہتر بناتا ہے۔طیارے کا فریم ہلکے مگر مضبوط مرکب میٹریلز سے بنایا گیا ہے، جس سے وزن کم اور طاقت زیادہ ہوتی ہے۔ریڈار-ابزوربینٹ absorbent مواد استعمال کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے اس کی ریڈار سگنیچر کم ہوتی ہے، یعنی اسے پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔
تیجس لڑاکاطیارہ سپرسونک ہے، یعنی اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار مشینی صورت سے زیادہ ہے۔اس کی سروس سیلنگ کافی زیادہ ہے، جو جدید فضائی لڑائی میں فائدہ دیتی ہے۔
اس میں چار چینلز پر مشتمل ڈیجیٹل فلائٹ کنٹرول کمپیوٹر ہے۔ جو فالٹ ٹولرنس یعنی غلطی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔تیجس طیارے پر 8 بیرونی ہارڈ پوائنٹس ہیں ۔جہاں میزائل، بم، یا دیگر ضروری سازوسامان لادا جا سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس میں 23 mm کا GSh-23 ٹوئن بارل گن ہے، جو قریبی لڑائی کے لیے موزوں ہے۔
میزائل کے حوالے سے یہ ایئر ٹو ایئر اور ایئر ٹو گراؤنڈ دونوں قسم کے استعمال میں آ سکتا ہے۔اس میں الیکٹرانک وارفیئر کا نظام ہے: جیسےریڈار وارننگ، چاف اور فلیئر ڈسپنسرز، وغیرہ شامل ہے۔
جدیدسسٹم:
اس طیارے کے جدید سسٹم میں گلاس کاک پٹ، ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے pilot کو نشانہ لگانے میں مدد کرتا ہے یعنی نیویگیشن اور ہدف کی مینجمنٹ کے لیے ڈیجیٹل سسٹم موجود ہیں۔
لیکن اس سب کے باوجود بھارت کا یہ لڑاکا طیارہ کبھی کسی جنگ کا حصہ نہیں بنا۔

Leave a reply