حکومت کا بڑا قدم: تھوک و پرچون فروشوں کیلئے نیا ٹیکس ضابطہ نافذ

0
19

حکومت نے تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے نیا ضابطہ نافذ کر دیا ہے۔ اس کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے لازم قرار دیا ہے کہ اگر ان پر ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس بالترتیب ایک لاکھ روپے یا پانچ لاکھ روپے ماہانہ سے تجاوز کرتا ہے تو وہ اپنے کاروبار کو پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم سے منسلک کریں۔
ایف بی آر نے کاروبار کی رجسٹریشن کو بھی لازمی قرار دیا ہے۔ اس اقدام سے ٹیکس مشینری کو یہ صلاحیت حاصل ہوگی کہ وہ ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کی اصل فروخت کا درست اندازہ لگا سکے تاکہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی میں اضافہ کیا جا سکے۔
ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 236G اور 236H کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کیا تھا۔ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ریٹیلرز سے 82 ارب روپے بطور انکم ٹیکس وصول کیے۔
دوسری جانب حکومت نے تاجر برادری سے حاصل شدہ ٹیکس آمدن کے اعداد و شمار میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی اور یہ تاثر دیا کہ تاجروں نے قومی خزانے میں 700 ارب روپے سے زائد کا حصہ ڈالا، حالانکہ صرف تنخواہ دار طبقے نے ہی گزشتہ مالی سال میں 600 ارب روپے سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا۔
ابتدا میں ان کی ادائیگی 555 ارب روپے ظاہر کی گئی تھی، تاہم بُک ایڈجسٹمنٹ کے بعد یہ رقم بڑھ کر 600 ارب روپے سے تجاوز کر گئی۔
ایف بی آر نے اب سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم کر کے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے اپنے کاروبار کو انضمام (Integration) کے عمل سے گزارنا لازمی قرار دیا ہے۔
ملک بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز موجود ہیں، تاہم ایف بی آر نے اس ضابطے کا اطلاق صرف ان کاروباری افراد پر کیا ہے جن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی بالترتیب ایک لاکھ روپے (ہول سیلرز) یا پانچ لاکھ روپے (ریٹیلرز) سے زیادہ ہو۔

Leave a reply