سموگ کاکیس:عدالت کی ممبرجوڈیشل کمیشن کو ناصرباغ کادورہ کرکے رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت

0
26

سموگ تدارک کیس میں عدالت نے ممبرجوڈیشل کمیشن کو ناصرباغ کادورہ کرکے رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت کردی۔
لاہورہائیکورٹ میں سموگ تدارک کےحوالےسےدائردرخواستوں پرسماعت ہوئی،ممبرجوڈیشل کمیشن،ایل ڈی اےاورپی ایچ اےکے وکلاعدالت میں پیش ہوئے۔
ممبرجوڈیشل کمیشن نےبتایاکہ ناصرباغ میں درخت کاٹےجارہےہیں۔
عدالت نےکہاکہ سمجھ نہیں آرہی کہ باربارکہنےکےباوجوددرخت کیسےکٹ جاتے ہیں،حکومت بھی کہہ رہی ہےکہ درخت نہیں کاٹےجائیں گے،ناصرباغ کےقریب درخت کاٹےجارہےہیں،یہ کیامعاملہ ہے؟
وکیل ایل ڈی اے نےکہاکہ کوئی درخت نہیں کاٹےجارہے۔ناصرباغ میں وکلاکےلئےزیرزمین پارکنگ بنارہےہیں۔
وکیل پی ایچ اے نےکہاکہ ہماراسختی سےحکم ہےکوئی درخت نہیں کاٹاجائےگا۔
عدالت نےہدایت کی کہ ممبرجوڈیشل کمیشن ناصرباغ کادورہ کرکےرپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
عدالت نےکہاکہ مجھےجوتصاویرملی ہیں اس میں تودرخت کاٹےہوئے ہیں، ناصرباغ کی ایک بڑی تاریخی حیثیت ہے۔
وکیل ایل ڈی اےنےکہاکہ ہم نےدرخت نہیں کاٹےبلکہ درختوں کوٹرانسپلاٹ کیاہے۔
عدالت نےکہاکہ خوشی کی بات ہےکہ عدالت کےگزشتہ 7سال کےاحکامات کوحکومت تسلیم کررہی ہے ،سکول بسوں کےحوالےسے بھی ہماراحکم تھا،حکومت اس طرف نہیں آرہی ،آج میں نےراستےمیں دیکھا کہ پنجاب یونیورسٹی کی بسیں دھواں چھوڑرہی تھیں،جامع پنجاب کی بسوں کی انسپکشن کریں اوردھواں چھوڑنے والی بسیں بندکریں۔
وکیل پی ایچ اےنےکہاکہ آپ کی ہدایت کومدنظررکھتےہوئے پروجیکٹ ڈیزائن کیاگیا،ہم نے تھرڈپارٹی این جی اوکوبھی اس میں ساتھ رکھا،صرف دودرخت ایسے ہیں جن کی ہلکی سی ٹرمنگ کی گئی۔
عدالت نےکہاکہ سال شروع ہوتےہی ایکشن ہوجائےتوشایدسموگ کامسئلہ حل ہوجائے،نیلاگنبدکاپروجیکٹ بھی اچھاہے،لاہورہائیکورٹ میں6سے7 برگد کے بڑےدرخت ہیں۔
وکیل این جی اونےکہاکہ ایک درخت کی منتقلی پر4سے5لاکھ کاخرچہ آجاتاہے۔
عدالت نےریمارکس دئیے کہ ناصرباغ میں میواکی کاپروجیکٹ بھی لائیں اوراسےبحال کریں،سکولوں کویہ مت بولیں کہ ایک ساتھ50بسیں لے لیں،ان سےبولیں تھوڑےسےشروع کریں اورآہستہ آہستہ بڑھاتےجائیں۔ چھوٹےسکولوں پرخریداری کی شرط نہ رکھیں۔
ممبرجوڈیشل کمیشن نےکہاکہ چھوٹےسکولوں کواس میں سےنکالنےکی گزارش ہے۔
عدالت نے پانی کے میٹر لگانے سے متعلق حکم پر عملدرآمد کے بارے میں سوال کیا۔ وکیل واسا نے بتایا کہ اب تک 1300 میٹر خریدے جا چکے ہیں جبکہ جوہر ٹاؤن میں 260 میٹر نصب کیے جا چکے ہیں۔ عدالت نے سوال کیا کہ یہ میٹر کہاں سے خریدے گئے؟ وکیل واسا نے جواب دیا کہ یہ تمام امپورٹڈ میٹر ہیں اور اس سلسلے میں 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ پہلے کمرشل مقامات پر پانی کے میٹر نصب کیے جائیں۔ واسا کے وکیل نے بتایا کہ فی الحال پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ڈیٹا کلیکشن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ بڑے مقصد کے لیے ایک مثبت قدم ہے، اور جب ہر جگہ میٹر نصب ہو جائیں گے تو لوگ خود بخود پانی کی بچت شروع کر دیں گے۔
بعدازاں عدالت نےکیس کی سماعت ملتوی کردی۔

Leave a reply