سموگ سے دماغی امراض بڑھنےکاخدشہ،طبی ماہرین نے آگاہ کردیا

0
3

سموگ کی وجہ سےوقت سے پہلے پیدائش اور دماغی بیماریوں کے کیسز بڑھنے لگے،طبی ماہرین نے آگاہ کردیا۔
ہمیں سانس لینےدو،یہ پکار نہ صرف آج کل اہل لاہور کی ہے بلکہ پنجاب کے کئی شہروں اورکراچی میں رہنےوالوں کی بھی ہے۔
سردیاں شروع ہوتےہیں شہری نزلہ زکام،بخاراورسانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتےہیں۔یہی وجہ ہے کہ عالمی ادرہ صحت نے سموگ کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق آلودہ فضا حاملہ خواتین اور بچوں کی صحت کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔
سموگ بڑھنے سے آنے والی زندگیاں خطرے میں پڑنے لگی ہیں اورخاص طورپر حاملہ خواتین فضاکی اس آلودگی سے براہِ راست متاثر ہو رہی ہیں۔سرکاری ریکارڈ کے مطابق پنجاب بھر میں حاملہ خواتین کی تعدادتقریبا 22 لاکھ جبکہ لاہور میں حاملہ خواتین کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہے۔سموگ زدہ ماحول حاملہ خواتین میں ہائی بلڈ پریشر، دمہ اور امراضِ قلب کے کیسز مزیدبڑھا دیتا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سموگ والے علاقوں میں رہنے والی خواتین، خصوصاً حاملہ خواتین، ہائی بلڈ پریشر کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔حاملہ خواتین کا آکسیجن لیول کم رہتا ہے جس کے باعث بچے کو بھی مناسب آکسیجن نہیں ملتی اور اگر خاتون پہلے سے دمہ کی مریضہ ہو تو صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق سموگ زدہ ماحول میں پیدا ہونے والے بچوں کا وزن انتہائی کم ہوتا ہے، وقت سے پہلے پیدائش اور دماغی بیماریوں کے کیسز بڑھ جاتے ہیں۔یہی نہیں فضائی آلودگی نومولود بچوں کی اموات کی بھی ایک وجہ بنتی جارہی ہے۔طبی ماہرین نے دورانِ حمل غیر ضروری طور پر باہر جانے سے گریز اور ماسک کے باقاعدہ استعمال کی ہدایت کی ہے۔
سموگ بڑھنے سے شہری شدید تکلیف میں ہیں۔فضاآلودہ ہوتوآنکھوں میں جلن،گلے میں خراش،کھانسی کےساتھ ساتھ الرجی اورسر دردجیسی بیماریاں بھی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔
سموگ صرف ہماری ہی نہیں بلکہ مستقبل کی سانسوں کا بھی روگ ہے، مستقبل کے معماروں کو بیماریوں سے بچاناہےاورملک کو آگے لے جانا ہےتوہمیں صاف ہوا چاہئیے۔کیونکہ صاف سانس لیں گےتوزندگی آگے بڑھےگی۔

Leave a reply