حکومت کا27ویں آئینی ترمیم کےتحت آئینی عدالت قائم کرنےکافیصلہ

حکومت نے27ویں آئینی ترمیم کےتحت آئینی عدالت قائم کرنےکافیصلہ کرلیا۔
27ویں آئینی ترمیم کےاہم نکات سامنےآگئے،جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
ذرائع کےمطابق آئینی عدالت کےابتدائی طورپر7ججزہونگےاورریٹائرمنٹ کی عمر68سال ہوگی،آئینی عدالت کےججزکی ریٹائرمنٹ کی عمرسپریم کورٹ کے ججزسے3سال زیادہ ہوگی،آئینی عدالت کے7میں سے5ججزکوموجودہ سپریم کورٹ بینچ سےمنتخب کیاجائےگا،جسٹس امین الدین خان کانئی آئینی عدالت کاسربراہ ہونےکاامکان ہے۔
ذرائع کاکہناہےکہ ہائیکورٹس کےبعض ججزبھی نئی عدالت میں تقرری کیلئے زیرغور ہیں،مجوزہ آئینی عدالت صرف آئینی معاملات سےنمٹےگی،آئینی عدالت کےقیام سےآئینی تنازعات کےفیصلے جلدممکن ہوں گے،آئینی عدالت سپریم کورٹ میں نہیں لگےگی اس موضوع پر2آپشنزپربات چیت جاری ہے۔
ذرائع کابتاناہےکہ ایک تجویزہےآئینی عدالت اسلام آبادہائیکورٹ میں لگے گی ،ایساہونےپراسلام آباد ہائیکورٹ کوپرانی جگہ سیکٹرجی9منتقل کیاجائےگا،آئینی عدالت کوفیڈرل شریعت کورٹ کی عمارت میں قائم کرنےکی تجویزہے،ایساہونےپروفاقی سروس ٹربیونل کواسی عمارت کی پہلی منزل پرمنتقل کیاجائے گا،27ویں ترمیم میں کمانڈرآف ڈیفنس فورسزکانیاعہدہ متعارف کرانےپربھی غور جاری ہے،نیاعہدہ آرٹیکل243میں مجوزہ ترمیم کےتحت زیر غورہےجس کی مدت ملازمت کاتعین بھی کیاجائےگا،آئینی عدالت کےقیام پرپی پی اورن لیگ نے2006میں میثاق جمہوریت پردستخط کیےتھے۔















