شوبز کی دنیا کا ناقابلِ فراموش نام’’علی اعجاز‘‘ کی 7 ویں برسی

صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار علی اعجاز کو بچھڑےسات برس بیت گئے۔ 2018 کو آج ہی کے دن اپنے چاہنے والوں کو روتا چھوڑجانے والے اس عجوبہ روزگار فنکار نے شوبز کے ہرمیدان میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا ۔
ایسا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے کہ کوئی فنکار ریڈیو،ٹی وی ،تھیٹر اور فلم میں یکساں طور پر کامیاب رہا ہو۔ایسے ہی عجوبہ روزگار فنکاروں میں ایک بڑا نام اداکارعلی اعجاز کا تھا جنہوں نے ان چاروں شعبوں میں اپنی اداکاری کی دھاک بٹھائی ۔
علی اعجاز نےریڈیو پروگرام ’’ندائے حق‘‘ سےصداکاری شروع کی جس کے بعد انہوں نے تھیٹر کی دنیا میں قدم رکھا اور’’کاغذ کے پھول ‘‘ سمیت متعدد سٹیج ڈراموں میں کردار نبھائےجبکہ ٹی وی پر ان کا پہلا ڈرامہ ’لاکھوں میں تین‘‘ تھا۔اس کے علاوہ علی اعجاز نے’’شب دیگ‘‘’’دبئی چلو‘‘اور’’خواجہ اینڈ سن‘‘ سمیت لاتعداد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
فلم انڈسٹری کے معروف فلمساز و ہدایتکار شباب کیرانوی نےعلی اعجاز کو 1967 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’انسانیت‘‘ میں متعارف کرایا جس کے بعد وہ فلموں میں سائیڈ رول نبھاتے رہےلیکن 1979 میں بننے والی فلم ’’دبئی چلو‘‘نے ان کی قسمت بدل دی اور یہیں سے ان کا اصل فلمی کیرئیر شروع کیا ۔
علی اعجاز کی 100 سے زائد فلموں میں سوہرا تے جوائی،صاحب جی،سالا صاحب ، سہاگن،چاندنی اور دوستانہ دیگر شامل ہیں۔ 1993ء میں تمغہ حسن کارکردگی پانےوالےعلی اعجاز18 دسمبر2018 کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئےلیکن سات برس بعد بھی وہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔















