اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا معاملہ

0
82

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے,

کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے خط لکھنے والے ججز سے ملاقات کی اور اُن کے تحفظات سنے ہیں۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط 25 مارچ 2024 کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو موصول ہوا، جس کے بعد چیف جسٹس نے تمام خط لکھنے والے ججز کی میٹنگ بلا کر اُن سے فردا فردا ملاقات کی اور تحفظات کو سنا۔

سپریم کورٹ کے تمام ججز نے اتفاق رائے سے چیف جسٹس کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات میں اعلیٰ سطح کے انکوائری کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی بھی صورت عدلیہ کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عدلیہ کی آزادی وہ بنیادی ستون ہے جس کے سبب قانون کی حکمرانی اور مضبوط جمہوریت قائم ہوتی ہے۔

وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات میں یہ تجویز سامنے آئی کہ خط کے معاملے کی انکوائری کیلئے بے عیب اچھی شہرت رکھنے والے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا انکوائری کمیشن کی تشکیل کیلئے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو فل کورٹ اجلاس ہوئے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط اور اس کے بعد پیدا شدہ صورت حال کی آئینی و قانونی حیثیت پر غور کیا گیا۔

Leave a reply