بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں اپیلوں پر سماعت شروع

0
37

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کررہے ہیں

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر،ایف آئی اے پراسیکوشن ٹیم میں حامد علی شاہ، کمرہ عدالت میں ملزم کے خاندانی افراد سمیت پارٹی قیادت موجود, بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں دسویں دن بھی اپنے دلائل کا آغاز کردیا۔

ہم نے گزشتہ روز چارجز سے متعلق آپ سے کچھ چیزوں پر معاونت طلب کی تھی۔ میری بحثیت وکیل زمہ داری ہوگی کہ ہر اینگل آپ کے سامنے رکھ سکوں، جب آپ رمضان میں کام کررہے تو بندہ تھوڑا ایگزاسٹ ہوتا ہے، میری گزارش ہوگی کہ کسی ایک پارٹی کو عید سے پہلے عیدی ملنا چاہیے۔

ایسی کوئی بات نہیں، ہم نے تمام پروسیجر کے ساتھ چل کر دیکھنا ہے، بیرسٹر سلمان صفدر کا سائفر کیس میں سزا معطلی کی استدعا ابھی سزا معطل کرکے کیا کرنا، ابھی مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کریں گے۔

عمومی طور پر جب کوئی وکیل ہاتھی نکال دے تو دم نکالنے کی ضرورت نہیں ہوتی ، لیکن آپ پر یہ سیکشنز لگی ہوئیں ہیں آپ نے اس حوالے سے عدالت کی معاونت کرنی ہے۔

رمضان میں جب آپ کام کرتے ہیں تو عید سے پہلے عیدی ملنے کا تقاضا ہوتا ہے ، حامد علی شاہ صاحب دلائل کے لیے جتنا وقت چاہییں گے ہم انہیں دیں گے ، عید ہونے نا ہونے کا اس میں کوئی معاملہ نہیں ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں۔

آج میں اپنے تمام دلائل قسط وار تقریبآ پندرہ منٹ میں مکمل کرونگا، ایک دستاویز کے حوالے بات ہورہی مگر وہ دستاویز فائل میں ہی موجود نہیں، ایک میرے پاس الزام آیا کہ سائفر کو ٹویسٹ کیا اور واپس بھی نہیں کیا۔

ایک اور الزام ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کو پبلک کیا، الزام یہ بھی ہے کہ سائفر پبلک کرنے سے سیکورٹی سسٹم نقصان پہنچایا گیا، آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ سیکشن فائیو ون اے یا بی میں کسی ایک میں سزا ہونی تھی، سوال یہ ہے کہ کونسے شواہد کا سہارا لیکر سزا سنائی گئی؟

سائفر ڈی کوڈ ہوا، کاپیاں آٹھ لوگوں کو گئی، مگر مقدمہ دو افراد کے خلاف بنایا گیا؟ عدالت کا استفسار کہا گیا کہ اس وقت کے وزیراعظم نے سائفر کاپی گما دی؟

 

Leave a reply