شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب

0
65

پاکستان ٹوڈے‘ کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر کے بعد شروع ہوا۔

اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی، اجلاس میں شرکت کے لیے اراکین ایوان میں پہنچے۔

اتحادی جماعتوں کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف امیدوار تھے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب خان مدمقابل تھے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری، سربراہ مسلم لیگ ن نواز شریف ایوان میں پہنچے، وزارت عظمیٰٰ کے امیدوار شہباز شریف اور عمر ایوب بھی اسمبلی ہال پہنچے۔

نوازشریف اور شہباز شریف کی ایوان میں آمد پر اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے اور ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔

اجلاس کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی نے جام کمال سے حلف لیا، بعدازاں انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب کا طریقہ کار پڑھ کر سنایا، اس دوران قومی اسمبلی میں اتحادی جماعتوں اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے بازی اور شور شرابہ کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیراعظم کاانتخاب ڈویژن کےطریقہ کار کے تحت ہوگا، انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی۔

ایاز صادق نے قائد ایوان کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو ووٹ دینے والے لابی ’اے‘ میں چلے جائیں، عمرایوب کو ووٹ دینے والے لابی ’بی‘ میں جائیں۔

5 منٹ تک گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند کردیے گئے اور ایوان کے داخلی دروازوں کو مقفل کردیا گیا، بعدازاں ووٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا، پارٹی اراکین وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے ایوان میں نہیں آئے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رہنما اختر مینگل نے وزارت عظمی کے انتخاب کے لیے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا اور اپنی نشست پر ہی براجمان رہے۔

قومی اسمبلی اجلاس

قومی اسمبلی اجلاس کا وقت 11 بجے مقرر تھا لیکن اجلاس تاخیر کا شکار ہونے کے ایک گھنٹے بعد اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا۔

وزارت عظمیٰ کے امیدوار

وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد کے امیدوار شہباز شریف اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمرایوب مد مقابل تھے۔

وزارت عظمیٰ کیلئے شہباز شریف کو پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، آئی پی پی اور دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل تھی جبکہ جے یو آئی نے وزیراعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

ایوان میں شور شرابہ

قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا، اجلاس میں اتحادیوں اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدید نعرے بازی کی، سنی کونسل کے اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔

جام کمال کا حلف

اجلاس کے دوران مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی جام کمال نے حلف اٹھایا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان سے حلف لیا تھا۔

جے یو آئی کا انتخاب کا بائیکاٹ

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے، جے یو آئی نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو شہباز شریف کی حمایت کے لیے منانے کی کوششیں کی تھیں جو ناکام رہی تھیں۔

Leave a reply