طارق عزیز کا یوم پیدائش

0
44

لاہور:(پاکستان ٹوڈے) پاکستان کے پہلے براڈ کاسٹر، کمپئیر، ادیب و شاعر اور عہد ساز فنکار طارق عزیز کے مداح آج ان کا یوم پیدائش منا رہے ہیں ۔ چار دہائیوں تک ٹی وی سکرین پر راج کرنے والے طارق عزیز نے دو نسلوں کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا ۔

تفصیلات کے مطابق طارق عزیز 28 اپریل1936 کو بھارتی پنجاب جالندھر میں پیدا ہوئے، ہجرت کے بعد پاکستان آئے اور اہلخانہ کے ہمراہ و ساہیوال میں سکونت اختیار کی۔ ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کا قیام عمل میں آیا تو وہ پی ٹی وی کے پہلے مرد اناؤنسر تھے۔

رعب دار آواز کے مالک طارق عزیز نے 1975 میں نیلام گھر شروع کیا اور یہ ڈائیلاگ ’’دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام پہنچے۔‘‘ ان کی پہچان بن گیا۔ یہ پاکستان ٹیلی ویژن کی تاریخ کا پہلا گیم شو بھی تھا، نیلام گھر اور طارق عزیز ایسے لازم و ملزوم ہوئے کہ بعد میں اس شو کو ان کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔

ہمہ جہت شخصیت کے مالک طارق عزیز نے فلم اور ڈراموں میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا۔۔ طارق عزیز کے کریڈٹ پر تین درجن فلمیں تھیں ۔ ان کی پہلی فلم خاموش رہو 1964 میں ریلیز ہوئی۔ جس میں انہوں نے ایک وکیل کا کردار ادا کیا تھا ۔

طارق عزیز 1967 میں فلم انسانیت اور 1968 میں فلم زندگی میں وہ سیکنڈ ہیرو کے رول میں دکھائی دیئے۔ طارق عزیز کی بطور سولو ہیرو فلم قسم اس وقت کی 1969 میں ریلیز ہوئی جس میں پائلٹ کا رول کیا لیکن یہ فلم بھی باکس آفس پر کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔

طارق عزیز نے 1975 میں بطور اداکار ، فلمساز اور کہانی نویس ، اپنی اکلوتی فلم ساجن رنگ رنگیلا بنائی جس میں انہوں نے مزدور لیڈر کا رول نبھایا لیکن کامیابی سے محروم رہی تھی۔ اس کے علاوہ ہار گیا انسان، ایماندار ، سالگرہ، چراغ کہاں روشنی کہاں جیسی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

طارق عزیز نے اداکاری کی طرح ادب میں بھی کمال کیا اور شاعری میں اپنا لوہا منوایا ۔ طارق عزیز کے کالموں کا ایک مجموعہ ”داستان” کے نام سے اور پنجابی شاعری کا مجموعہ کلام ”ہمزاد دا دکھ” شامل ہے ۔

ہم وہ سیاہ بخت ہیں طارق‘ کہ شہر میں , کھولیں دکان کفن کی تو سب مرنا چھوڑ دیں طارق عزیز نے سیاست میں بھی طبع آزمائی کی اور 1997 میں وہ رکن قومی اسمبلی ہوئے ۔ شاندار فنی خدمات پر1992 میں حکومت پاکستان کی طرف سےانہیں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ طارق عزیز آخری ایام میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد 17 جون 2020,کو 84 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے، ایک مدرسہ تھا جو چل بسا،ایک تہذیب تھی جو ختم ہو گئی۔
طارق عزیز کی وصیت کے مطابق ان کی تمام جائیداد 4کروڑ 41 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کے نام کر دی گئی۔

Leave a reply