چائلڈ لیبر کے بارے عالمی رپورٹ جاری

0
26

امریکی حکام کا ڈسکورپاکستان کی تجویزسے اتفاق
پاکستان سمیت دنیا کے 82 ممالک کی 204 مختلف مصنوعات جو جبری مشقت یا چائلڈ لیبر کے ذریعے تیار ہوتی ہیں ان پر امریکی محکمہ محنت نے اہم ترین رپورٹ جاری کردی ہے۔ ڈسکور پاکستان کے پریذیٖڈنٹ نے پاکستان میں چائلڈ لبیر کی وجوہات کے اہم نکات کی نشاندہی کی، جس سے امریکی حکام نے مکمل اتفاق کیا۔
فارن پریس سنٹر واشنگٹن میں یہ رپورٹ ڈپٹی انڈر سیکرٹری لیبر مس تھیا لی اور ڈائریکٹر مس مارسیا یوگینو کی طرف سے بریفنگ میں پیش کی گئی۔ اس اہم بریفنگ کی میزبانی مس زینا کررہی تھیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ عالمی سطح پر بچوں کی بہبود کے لئے نہ صرف سنجیدہ کوششوں اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے بلکہ نوع انسانی کے مستقبل، بچوں کے حقوق کا تحفظ اور ان سے جبری مشقت کا خاتمہ بھی از حد ضروری ہے ۔ دنیا کے 82 ممالک کی 204 مصنوعات اور بین الاقوامی لیبر قوانین کی خلاف ورزیوں پر مشتمل جاری ہونے والی رپورٹ کے اجراء اور اسکی تفصیلات سے امریکی محکمہ خارجہ کے فارن پریس سنٹر واشنگٹن میں بین الاقوامی میڈیا کے اراکین کو آگاہ کیا گیا۔
محکمہ لیبر کے اعلیٰ حکام نے ان محرکات پر روشنی ڈالی جسکے نتیجے میں حکومتی اور انتظامی سطح پر چائلڈ لیبر اور جبری مشقت کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
ڈسکور پاکستان کے صدر ڈاکٹر ذوالفقار کاظمی نے اپنے سوالات کیساتھ ان عوامل کی نشاندھی بھی کی جسکے نتیجے میں چائلڈ لیبر اور جبری مشقت کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈاکٹر کاظمی کا کہنا تھا کہ اسکے لئے غربت کا خاتمہ لازمی ہے۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 26 ملین بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں اور بہت سے والدین ابتر معاشی صورتحال کی وجہ سے اپنے بچوں سے مشقت کرانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بہت سے شعبوں میں غربت کی وجہ سے استحصال زدہ بچوں کی مثال دی ۔
ڈاکٹر کاظمی نے رپورٹ میں پاکستانی بچے آنجہانی اقبال مسیح کے نام پر امریکی حکومت کی جانب سے ایوارڈ کے اجراء کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے امریکہ کی حکومت کی جانب سے فل برائٹ سکالر شپس کی ضرورت اپنی جگہ مسلمہ ہے لیکن پاکستانی بچوں کو معیاری پرائمری تعلیم کی اس سے زیادہ ضرورت ہے اور اس سے جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کا خاتمہ بہت حد تک ممکن ہوگا۔
ڈپٹی انڈر سیکرٹری تھیا لی نے ڈسکور پاکستان کے نمائندے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے اٹھائے گئے نکتے سے اتفاق کیا اور کہا کہ آپ جو صورتحال پاکستان کے بارے میں بیان کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سےیہ ایک ایسی صورتحال ہے جو ہم بہت سے دوسرے ممالک میں دیکھ رہے ہیں، اور آپ بالکل درست نشاندہی کررہے ہیں کہ غربت چائلڈ لیبر اور جبری مشقت اس کا ایک اہم محرک ہے،اس کےلئے مناسب قانون سازی کا فقدان، قانون سازی کا غیر موثر نفاذ اور چائلڈ لیبر میں ملوث عناصر کو جواب دہ نہ ٹھہرانا بھی مسائل کا سبب ہیں۔ اس لئے رپورٹ میں سماجی تحفظ کی سفارشات کی گئی ہیں۔
ڈاکٹر کاظمی نے ڈپٹی انڈرسیکرٹری کی کوششوں کو سراہتے ہوئے شکریہ ادا کیا اور حکام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ جب وہ ساٹھ سال پہلے پاکستانی سکول میں پڑھتے تھے تو امریکہ ان اسکولوں کی مدد کر رہا تھا، بچوں کو غذا بھی فراہم کی جاتی تھی۔
ڈپٹی انڈر سیکرٹری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شراکت داری کر رہے ہیں تاکہ کچھ ایسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے جو ہمارے خیال میں کارآمد ہو سکتے ہیں۔ جاری رپورٹ میں دنیا کے مختلف ممالک میں چائلڈ لیبر کےبڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کی گئی، اور ان ممالک کو چائلڈ لیبر کو کم اور ختم کرنے کےلئے قانون سازی اور عملداری یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔

Leave a reply