چیئرمین عمران خان: ’قیدی نمبر 804‘ جو اڈیالہ جیل سے بھی حکومت کو مشکل میں مبتلا رکھے ہوئے ہے

0
72

پاکستان ٹوڈے کی تفصیلات کے مطابق حال ہی میں انتخابات ملک میں استحکام کا باعث بنیں گے، وہ استحکام جس کی ملک میں کمرتوڑ مہنگائی اور تلخ ہوتی سیاسی تقسیم سے نمٹنے کے لیے اشد ضرورت تھی۔ کسی جماعت کو واضح اکثریت نہ مل سکی اور ایک اتحادی حکومت وجود میں آئی، ایک متزلزل اور تذبذب کا شکار اتحاد جو اپنے ہی مینڈیٹ کے بارے میں غیر یقینی کا شکار دکھائی دے رہی ہے۔

انتخابات کے دو ہفتے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاق میں حکومت بنانے کا اعلان تو کیا مگر ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ پی پی پی اس کا حصہ نہیں بنے گی۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے آدھی رات کو (اتحاد کا) اعلان غمگین لہجے میں کیا گیا اور بظاہر یوں محسوس ہو رہا تھا کہ یہ ویسا ہی معاملہ جیسے کسی جلدبازی میں کی جانے والی شادی کا۔ اچانک سے کُچھ یوں ہوا کہ پاکستان وہ نایاب جمہوری مُلک بن گیا کہ جہاں کوئی وزیراعظم بننے کو تیار نہیں ہو رہا تھا۔

عام انتخابات ایک اتنا حساس معاملہ ہے کہ جسے سیاستدانوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اس بار انھوں نے اپنی پرانی انتخابی پلے بُک کھولی اور ماضی میں کامیابی سے استعمال کی گئی ہر چال کا استعمال کیا۔
پاکستانی سیاست کے ایک اہم کردار عمران خان کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ انھیں 150 سے زیادہ فوجداری اور دیوانی الزامات کا سامنا ہے، جن کی صحت سے وہ انکار کرتے ہیں۔

انتخابات سے ایک ہفتہ قبل انھیں تین مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی، اِن تین میں سے ایک کیس میں اُن پر جلد بازی میں شادی کرنے کا الزام تھا۔ ان کی پارٹی کو انتخابی نشان اور ایک متحدہ پلیٹ فارم سے محروم کر دیا گیا، جس کے بعد پی ٹی آئی کے اُمیدوار آزاد حیثیت میں سامنے آئے اور الیکشن لڑنے پر مجبور ہوئے۔

Leave a reply