آرٹیکل 63اے:سپریم کورٹ نےتفصیلی فیصلہ جاری کردیا

0
9

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے پر نظرثانی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
آرٹیکل 63کاتفصیلی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نےتحریرکیافیصلہ 23صفحات پرمشتمل ہے۔
آرٹیکل 63اےکےفیصلےکےخلاف نظرثانی درخواست کےتفصیلی فیصلےمیں سپریم کورٹ نے کہا کہ صدارتی ریفرنس عارف علوی نے سپریم کورٹ میں بھیجا تھا، صدارتی ریفرنس میں کابینہ سے منظوری یا وزیراعظم کی ایڈوائز کا کوئی حوالہ منسلک نہیں کیا گیا۔
فیصلےمیں مزیدکہاگیاکہ آئین کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک آنے کے بعد وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش نہیں کر سکتا۔ صدرعارف علوی نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سفارش پر اسمبلی تحلیل کی، اُس وقت کے تین آئینی عہدے داروں صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین سے انحراف کیا۔
عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ سابق اٹارنی جنرل نے کہا ہم آرٹیکل 63اے کے بارے میں ایک ریفرنس لا رہے ہیں، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے حکم نامے میں لکھوایا ریفرنس اور آئینی درخواست کو یکجا کیا جائے، حیران کُن طور پر صدر مملکت اس وقت بیچ میں آئے جب وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر سیاسی جھگڑا چل رہا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے جسٹس منیب اختر کے لکھے فیصلے میں ارکان پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کے خلاف توہین آمیز الفاظ کا استعمال افسوسناک ہے، جسٹس منیب کا اکثریتی فیصلہ آرٹیکل 63 اے میں دی گئی پارلیمنٹ کی اجتماعی دانش کے خلاف ہے۔
فصیلے میں کہا گیا کہ جسٹس منیب اختر کے اکثریتی فیصلے نے آئین بنانے والوں کی حکمت عملی کوبدل دیا ،کہیں نہیں لکھا کہ منحرف رکن کا ووٹ شمارنہیں ہوگا، آرٹیکل 63 اے میں نہیں لکھا کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے کا ووٹ شمار نہیں ہوگا اور ایسا رکن خود بخود ڈی سیٹ ہو جائے گا۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق اکثریتی ججزنے آئین میں یہ از خود شامل کر دیا، ان کے فیصلے نے پارٹی سربراہ، الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کا اختیارختم کردیا، آئین تو دورکی بات، قانون کے دیے گئے اختیارات کو بھی کوئی جج یا عدالت ختم نہیں کرسکتی۔

Leave a reply