آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبا و طالبات کیسے داخلہ لے سکتے ہیں؟

پاکستانی طلبا کیلئے خوشخبری ،آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی طلبا و طالبات کیسے داخلہ لے سکتے ہیں؟تفصیلات سامنے آ گئیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کا شمار دنیا کی قدیم ترین اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے اور یہاں داخلہ حاصل کرناخاص طور پر غیر ملکی یا پاکستانی طلبا کیلئے ایک باوقار، لیکن سخت مقابلے کا عمل ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں داخلے کے حوالے سے ہر سال دنیا بھر سے 30 ہزار سے زائد طلبا اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے یہاں آتے ہیں۔پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو، ٹونی بلیئر، ڈیوڈ کیمرون اور دنیا کی نامور ترین شخصیات نے اس عظیم تعلیمی درسگاہ سے تعلیم حاصل کی۔
رپورٹ کے مطابق فنڈز کی کمی کے باعث بے شمار پاکستانی طلبا یہاں تعلیم حاصل نہیں کرپاتے ،یہ فنڈز کہاں سے اور کیسے حاصل کیے جاسکتے ہیں، اس سلسلے میں وہاں زیر تعلیم پاکستانی طلبا نے حال ہی میں تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
اس حوالے سے جھنگ کے جعفر علی اور چترال سے تعلق رکھنے والے عبد الواحد کا کہنا ہے کہ ایک پروگرام کے تحت داخلے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کو کاغذات اور دیگر معاملات سے متعلق مکمل رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔اس وقت آکسفورڈ یونیورسٹی میں صرف 50 پاکستانی طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں، یقیناً پاکستان میں ذہین اور قابل طلباکی کمی نہیں، حکومتی سطح پر دلچسپی اور سرپرستی سے یہ طلبا دنیا کی اعلیٰ تعلیمی اداروں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی داخلے کیلئے ہر طالبعلم کو یو سی اے ایس ویب سائٹ کے ذریعے اپلائی کرنا ہوتا ہے، جس کی آخری تاریخ ہر سال 15 اکتوبر ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی کے5اگست کو احتجاج کی تیاریاں مکمل
اگست 4, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
سعودی عرب میں عیدالفطرملی جوش وجذبےکیساتھ منائی گئی
مارچ 30, 2025 -
حجاج کیلئے ڈرونز اور فضائی ٹیکسیاں استعمال ہوں گی
مئی 11, 2024 -
سوشل میڈیا پرسجل علی کو اپنی تعریف کرنا مہنگی پڑگئی۔
مارچ 1, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔