اسلام آبادہائیکورٹ میں ججزکےتبادلےپرکوئی تشکیل یاتحلیل نہیں ہوئی،جسٹس نعیم اخترافغان

0
4

ججزٹرانسفراورسینارٹی کےکیس میں جسٹس نعیم اخترافغان نےریمارکس دیتے ہوئےکہاکہ یہاں اسلام آبادہائیکورٹ میں ججزکےتبادلےپرکوئی تشکیل یاتحلیل نہیں ہوئی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس شکیل احمد،جسٹس نعیم اختر افغان ،جسٹس صلاح الدین پنوراور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجدپرویزعدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نےبانی پی ٹی آئی کےوکیل کودلائل سےروکتےہوئےکہاکہ پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب دلائل دےلیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کےدلائل پرشائدجواب الجواب دیناپڑے۔اس لئےبانی پی ٹی آئی کےوکیل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کےبعددلائل دیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجدپرویزنےدلائل دیتےہوئےکہاکہ 1955میں پاکستان گورنرجنرل آرڈرسےمغربی پاکستان کوون یونٹ بنایا گیا، تمام ہائیکورٹس کی سطح کی عدالتوں کویکجاکرکےایک کردیاگیا،ہائیکورٹس کویکجاکرتےہوئےججزکی گزشتہ سروس کرآنرکیاگیا،ججزکی تقرری کی تاریخ پرایک سنیارٹی لسٹ ترتیب دی گئی،یہاں بھی ججزکودونوں ہائیکورٹس میں ٹرانسفرکرتےگزشتہ سنیارٹی کو آنر کیا گیا۔
جسٹس نعیم اخترافغان نےریمارکس دئیےکہ اس کیس میں صورتحال مختلف ہے،ون یونٹ پرنئی عدالت کی تشکیل ہوئی،ون یونٹ کی تحلیل پربھی نئی ہائیکورٹس تشکیل ہوئیں،یہاں اسلام آبادہائیکورٹ میں ججز کے تبادلےپرکوئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔

Leave a reply