اس میں کوئی دوسری رائےکہ آئین سےمنافی قانون برقرارنہیں رہ سکتا،جسٹس امین الدین

0
11

فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کےکیس میں جسٹس امین الدین نےریمارکس دئیےکہ اس میں کوئی دوسری رائےکہ آئین سےمنافی قانون برقرارنہیں رہ سکتا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کےخلاف انٹراکورٹ اپیل پرجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نےسماعت کی۔ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتےہوئےکہاکہ عام سویلین ملٹری ایکٹ کاسبجیکٹ نہیں،افواج پاکستان کےسول ملازمین پرآرمی ایکٹ کااطلاق ہوتاہے۔
جسٹس حسن اظہررضوی نےاستفسارکیاکہ کیاایئربیسزپرحملہ کرنےپرآرمی ایکٹ کااطلاق ہوتاہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےسوال کیاکہ آرمی پبلک سکول پردہشت گردوں کاحملہ ہوا،9مئی پراحتجاج ہوا،دونوں واقعات کےسویلین میں کیافرق ہے۔
وکیل احمدحسین نےکہاکہ آرمی پبلک سکول پردہشت گردی کاحملہ ہوا،اےپی ایس واقعہ کےبعد21ویں ترمیم کی گئی۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ اےپی ایس میں سارےسویلین بچےمارےگئے۔
وکیل خواجہ احمدحسین نےکہاکہ ہمارامقدمہ آئین سےباہرنہیں ہے،9مئی والوں کاٹرائل ہولیکن ملٹری نہیں۔
جسٹس امین الدین نےریمارکس دئیےکہ اس میں کوئی دوسری رائےکہ آئین سےمنافی قانون برقرارنہیں رہ سکتا۔
وکیل خواجہ احمدحسین نے9مئی پرافواج پاکستان کےاعلامیہ کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایس پی آرنے9مئی واقعات پر15مئی کواعلامیہ جاری کیا۔
جسٹس امین الدین نےسوال کیاکہ آپ کواعلامیہ پراعتراض ہے۔
خواجہ احمدحسین نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ میرااعلامیہ پرکوئی اعتراض نہیں،اعلامیہ میں کہاگیا9مئی پرپورےادارہ میں دکھ اوردرد پایا جاتاہے ،سویلینزملٹری ٹرائل میں نہیں آتے، پورےآرمی ایکٹ کوچیلنج نہیں کررہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ گزشتہ روزبتایاگیاملٹری ٹرائل فیئرٹرائل ہوتاہے۔
عدالت نےلطیف کھوسہ کی سیٹ پربیٹھ کربولنےکی کوشش پراظہارناراضی کیا۔جس

پرجسٹس امین الدین نےکہاکہ کھوسہ صاحب آپ سینئروکیل ہیں ایسانہ کیجیے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نےکہاکہ ٹوون ڈی1967میں ایڈہواہے،گزشتہ روزمیں نےمہران بیس سمیت مختلف واقعات کاذکرکیا۔
جسٹس حسن اظہررضوی نےکہاکہ نوون ڈی ون کےتحت سویلینزآرمی ایکٹ کےانڈرآتےہیں یاہیں ۔
وکیل خواجہ احمدحسین نےجواب میں بتایاکہ جوخودمتاثرہووہ فریق کیسےانصاف دےسکتاہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ آپ کےدلائل کیس کےمیرٹس سےمتعلق ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نےکہاکہ آپ عدالتی فیصلےتک اپنےدلائل محدودرکھیں۔
وکیل خواجہ احمدحسین نےکہاکہ جوخودمتاثرہووہ شفاف ٹرائل نہیں دےسکتا۔
جسٹس امین الدین خان نےریمارکس دئیےکہ ہمارےسامنےبھارتی جاسوس کی مثال موجودہے،کلبھوشن یادوکیس میں صرف افواج پاکستان ہی متاثرہ نہیں۔شق ٹوون ڈی ٹوکالعدم قراردینےسےبھارتی جاسوس جیسےواقعات میں ملٹری ٹرائل نہیں ہوسکےگا۔
وکیل احمدحسین نےکہاکہ عدالتی فیصلےمیں کلبھوشن یادوپربات نہیں کی گئی۔
جسٹس حسن اظہررضوی نےکہاکہ کیامستقبل میں کوئی ملک دشمن جاسوس پکڑا جائے تواس کاٹرائل کہاں ہوگا۔
وکیل خواجہ احمدحسین نےدلائل دیتےہوئے کہاکہ اس کاٹرائل انسداددہشت گردی کی عدالت میں ہوگا،فیلڈجنرل کورٹ مارشل میں پسندکاوکیل کرنےکی اجازت نہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نےسوال کیاکہ کیاآپ ملزمان کامقدمہ یہاں پرلڑرہےہیں جوہمارےسامنےنہیں۔
وکیل خواجہ احمدحسین نےکہاکہ فیلڈجنرل کورٹ مارشل میں وکیل آرمی چیف کی اجازت سےملتاہے،آرمی چیف اجازت نہ دیں پسندکاوکیل نہیں ملتا،فیصلہ کوئی کرتافیصلہ کوکنفرم دوسری اتھارٹی کرتےہے،ایسےتوکنفرمنگ اتھارٹی ناٹ گلٹی کوگلٹی بھی کرسکتی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ ایف بی علی سمیت عدالتی فیصلوں سےکیسے انحراف کرسکتےہیں،ایف بی علی کیس میں قانونی شقوں کوبرقراررکھاگیا،ایف بی علی فیصلہ کی کئی عدالتوں میں توشق کی گئی،21ویں ترمیم کافیصلہ17 ججزکاہے ۔
بعدازاں عدالت نےفوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔

Leave a reply