ایسانہیں ہوسکتاآئی پی پیزمزےکرےاورعو ام بل اداکرے،حافظ نعیم

0
64

امیرجماعت اسلام حافظ نعیم الرحمان نےکہاہےکہ آئی پی پیزمزےکرےاورعوام بل اداکرےایسانہیں ہوسکتا۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتےہوئےامیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کاکہناتھاکہ آج دھرنے کا چودہواں دن ہے مطالبات سب کے سامنے ہیں،حکومت عوام کو ریلیف دے عوام بل ادا نہیں کر سکتے ہم عوام کو نہیں کہہ سکتے کہ وہ بجلی کو چوری کریں ،ابھی تک اعلانات گفتگو ہوئی ہے تحریری طور پر تمام مطالبات تہہ ہونے چایئے، آئی پی پیز کو لگام ڈالنا چایئے انکا فرانزک آڈٹ ہونا چایئے، 1994 سے اب تک آئی پی پیز کو نوازا جا رہا ہے دو ٹریلین روپے ہر سال پاکستانی ان آئی پی پیز کو دیتے ہیں ۔بھاشا ڈیم چودہ سو ارب روپے کا پراجیکٹ تھا آئی پی پیز کو وہ پیسے دے رہے ہیں ،جتنی وہ بجلی نہیں بناتے آئی پی پیز کو پیسے دینے کی بجائے ڈیم بنانا ضروری تھا ۔
حافظ نعیم کامزیدکہناتھاکہ آئی پی پیز مزے کرے اور عوام بل ادا کرے ایسے نہیں ہو سکتا، آئی پی پیز والا مسئلہ سو فیصد ٹھیک ہونا چائیے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے 368 ارب روپے ٹیکس تنخواہ دار طبقہ نے ادا کیے ہیں مہنگائی کے بعد ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے تنخواہ دار طبقہ سے ٹیکس کم ہونا چایئے،نوجوانوں کاسمندرآئیگاجوکسی سےبھی نہیں سنبھل سکےگا،اب تک جماعت اسلامی نے حالات کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے حکومت ادارے اور عوام کے درمیان فاصلوں کو کم کرے ،غریب موبائل کارڈ پر ٹیکس دے بڑےبڑے جاگیرداروں سے ٹیکس ہی نہیں لیا جاتا، جاگیر دار پانچ ارب ٹیکس دے اور تنخواہ دار طبقہ 368 ارب روپے ٹیکس کیوں دے۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئےاُن کامزیدکہناتھاکہ پہلی مرتبہ پاکستان میں جماعت اسلامی نے مزدوروں کسانوں کی بات کی ہے ،جماعت اسلامی نے اس سسٹم کے متعلق سب کچھ ایکسپوز کر دیا،ایف بی آر میں 1299 ارب روپے کی وہ کرپشن سامنے آئی جو ٹیکس میں وصول کیے جانے تھے، ایف بی آر نے 1299 ارب روپے وصول نہیں کئے رشوت کر کے انکو چھوڑ دیا گیا ،ایف بی آر کا نیا چیئرمین بارہ سو ارب روپے تو بچا کر دیں سب لوٹ مار کر کے عوام پر بوجھ ڈالتے رہے گے۔ ایک محکمہ کی کرپشن ختم ہو بجلی کا بوجھ کم ہو جائیگا نیچے سے اوپر تک سب کا ایک جال ہے جو پاکستان کو برباد کر رہا ہے۔ ہر محکمہ میں کرپشن نظر آتی ہے کیسے بات بنے گی۔آج مارچ بھی کرینگے اور جلسہ بھی کرینگے آج ایک نیا پیغام دونگا تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے ۔اس دھرنے میں شامل ہو۔

Leave a reply