ایس سی اواجلاس :8ممالک کی اعلیٰ شخصیات کادورہ پاکستان شیڈول

0
22

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کےلئے8ممالک کی اعلیٰ شخصیات کادورہ پاکستان کاشیڈول جاری کردیاگیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کو پاکستان کےدارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہوگا۔اجلاس کی تیاریوں کاسلسلہ جاری ہے،ایس سی اواجلاس میں شرکت کےلئےآٹھ ممالک کی اعلیٰ شخصیات پاکستان کادورہ کریں گی۔
ایس سی او کاقیام 2001میں عمل میں آیاتھا۔اس کامقصدخطے میں سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی تعاون کو فروغ دینا ہے۔اس کی بنیادشنگھائی میں رکھی گئی تھی اس لئے اس کانا م شنگھائی تعاون تنظیم رکھاگیا۔ایس سی اوکو چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے قائم کیا۔ یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ (Shanghai Five) کے اراکین تھے سوائے ازبکستان کے جو اس میں 2001ء میں شامل ہوا، تب اس تنظیم کا نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا۔
پاکستان 2005ء سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھا، جو تنظیم کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا اور 2010ء میں پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دی گئی۔تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے جولائی 2015ء میں اوفا اجلاس میں پاکستان کی درخواست کی منظوری دی،جس سے10 جولائی 2015ء کو پاکستان اوربھارت کو بھی اس میں شامل کیا گیا۔ پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے حوالے سے ’ذمہ داریوں کی یادداشت‘ پر دستخط کردیے، جس کے بعد پاکستان تنظیم کا مستقل رکن بن گیا۔
9 جون 2017ء کو پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی مکمل رکنیت مل گئی۔ ایس سی او کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے، ایس سی او کے آٹھ رکن ممالک ہیں چین ، روس ، پاکستان ، بھارت ، قازقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ازبکستان اور 2023 میں ایران بھی ایس سی او کا مستقل رکن بن گیا ہے۔یہ ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی رکن ہیں جبکہ کچھ دیگر ممالک مبصر کے طور پر شامل ہیں یا شراکت دار کے طور پر تعاون کرتے ہیں۔
آئندہ ہفتےآٹھ ممالک کی اعلیٰ شخصیات شنگھائی تعاون تنظیم کےاجلاس میں شرکت کےلئے پاکستان آرہی ہےجس میں دو بڑی جوہری اور ویٹو طاقتوں کے وزرائے اعظم پاکستان کا دورہ کریں گے۔ جس میں روس اورچین شامل ہیں۔روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن 14 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت اجلاس میں شرکت کریں گے۔ روسی وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کے ہمراہ ایک وفد بھی پاکستان پہنچے گا۔ روسی وزیر اعظم کے ہمراہ روسی صحافیوں کی بڑی تعداد بھی پاکستان پہنچے گی۔
دورہ پاکستان میں روسی وزیر اعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی ہو گی، میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن دیگر اعلی پاکستانی قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے، روسی وزیر اعظم اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جائے گا۔
دوسری جانب چین کے وزیراعظم لی کیانگ بھی 14 اکتوبر کو ہی پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیر اعظم بھی ایک اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیراعظم کا تین روزہ دورہ پاکستان دو حصوں پر مشتمل ہوگا، دورے کے پہلے دو طرفہ حصے میں چینی وزیر اعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ پاکستانی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی۔
دورے کا دوسرا حصہ 15 اکتوبر سے کثیر الجہتی دورے پر مشتمل ہوگا، دورے کے دوسرے حصے میں چینی وزیراعظم 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وہ ایس سی او کے سربراہان مملکت اجلاس میں چین کی نمائندگی کریں گے، یہ11 سال بعد کسی بھی چینی وزیراعظم کا دورہ پاکستان ہوگا۔ چینی وزیراعظم کے اس دورے پر دونوں ممالک کے دوران متعدد معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
بھارت کی جانب سے وزیرخارجہ جےشنکر شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے لیےپاکستان آئیں گے۔
واضح رہےکہ اس قبل بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا آخری دورہ 2015 میں ہوا تھا، جب اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کا دورہ کیا۔ یہ دورہ دسمبر 2015 میں ہوا تھا اور اس کا مقصد افغانستان کے حوالے سے ہونے والے ’’ہارٹ آف ایشیا‘‘ کانفرنس میں شرکت کرنا تھا، جو اسلام آباد میں منعقد ہوئی تھی۔
اس کےعلاوہ قازقستان ، کرغزستان ، تاجکستان اورازبکستان کی اعلیٰ شخصیات بھی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کےلئےپاکستان کادورہ کریں گی۔
کانفرنس کے دوران رکن ممالک پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

Leave a reply