باپ پارٹی کو نشستیں مل گئی تھیں تو آپ کہتے ہیں سنی اتحاد کو بھی ملیں؟ جسٹس امین الدین

0
10

مخصوص نشستوں کے فیصلہ کیخلاف نظر ثانی اپیلوں پرریمارکس دیتے ہوئے جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ باپ پارٹی کو نشستیں مل گئی تھیں تو آپ کہتے ہیں سنی اتحاد کو بھی ملیں؟
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بینچ نےمخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت کی۔پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس امین الدین خان نےکہاکہ آپ اپنی درخواست کی حد تک دلائل دیں۔
کنول شوذب کےوکیل سلمان اکرم راجہ کےدلائل:
وکیل سلمان اکرم راجہ نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ کیس کے کچھ حقائق بیان کرنا چاہتا ہوں، جب پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لیا گیا تو بحران نے جنم لیا، عدالتی فیصلے کے بعد آئین سے انحراف کیا گیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کر دیا،آٹھ فروری انتخابات میں آئین سے انحراف ہوا۔
جسٹس امین الدین نےکہاکہ ہمارے سامنے ایک فیصلہ ہے جس پر نظرثانی ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مجھے موقع دیا گیا ہے تو پھر پلیز گزارشات کرنے دیں، آئین سے انحراف 22 دسمبر 2023 سے شروع ہو گیا تھا،22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن پر فیصلہ دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو بطور پارٹی ہی ختم کردیا،اس فیصلے کے بعدہی کچھ لوگوں نے بطور آزاد امیدوار کاغذات جمع کروائے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےمزیدکہاکہ امیدواروں کو خدشہ تھا کاغذات مسترد کردیئے جائیں گے، 13 جنوری کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، جن پی ٹی آئی امیدواروں نے ٹکٹ جمع کروائے تھے وہ بھی واپس کر دیئے گئے، میں نے بھی ٹکٹ جمع کروایا انہوں نے واپس کردیا، میرے پاس ریکارڈ موجود ہے مگر کمیشن نے یہاں کہا میں آزاد تھا،2018 کے بعد باپ پارٹی کو بنا الیکشن لڑے مخصوص نشستیں دی گئیں،آزاد امیدواروں کے شامل ہونے پر ہی باپ پارٹی کو مخصوص نشستیں ملیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ باپ پارٹی نے الیکشن تو باقی ملک سے لڑا تھا۔
جسٹس امین الدین نےریمارکس دئیےکہ باپ پارٹی کو نشستیں مل گئی تھیں تو آپ کہتے ہیں سنی اتحاد کو بھی ملیں؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ نہیں میں تو یہاں فیصلے کا دفاع کر رہا ہوں،میں صرف یہ بتا رہا ہوں کن حالات میں ہم سنی اتحاد میں شامل کیوں ہوئے، یہاں کہا گیا تھا ہم نے غلطیاں کیں اس لئےسب بتا رہاہوں۔
جسٹس امین الدین نےکہاکہ آپ نظرثانی کے بجائے دیگر امور پر بحث کر رہے ہیں، ہمیں نظرثانی سے متعلق آرٹیکل 185 اور 187 بارے بتائیں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ میں اس طرف بھی آوں گا مگر حقائق لازمی ہیں، آپ کا اپنا فیصلہ ہے جس پر دلائل دے رہا ہوں،سپریم کورٹ کے آٹھ ججز کا فیصلہ موجود ہے،پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ پیش کیا گیا تھا۔

Leave a reply