بلوچستان میں بدامنی کی وجہ سےحکومتی رٹ ختم ہوچکی ہے،فضل الرحمان

0
20

سربراہ جمعیت علمااسلام(ف)مولانافضل الرحمان نےکہاہےکہ بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں بدامنی کی وجہ سے حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے۔ ملک کے لیےہم اداروں کے استعمال کے لیے یہاں نہیں بیٹھے ہوئےہم عوام کی خدمت کے لیے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
سربراہ جمعیت علمااسلام (ف)مولانافضل الرحمان کاقومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتےہوئےکہناتھاکہ بلوچستان میں ایک ہی دن کئی حملے ہوئے اس پر ایوان کو غور کرنا چاہئے ہم ایسے معاملات کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں،پاکستان کی سلامتی کے لئے انتہا پسندی سوالیہ نشان بن گیا ہے،سینئرقیادت کوسائیڈلائن کیاگیاہے،ان کی جگہ ناتجربہ کارنوجوان سیاستدانوں کورکھاجاتاہے۔ جن کو کسی بھی معاملے کے حوالے سے جانکاری نہیں ،جو صورتحال امن و امان کے حوالے سے ملک میں ہےیا جو صورتحال بیروزگاری سے متعلق ہے اس پر کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔
مولانافضل الرحمان کامزیدکہناتھاکہ بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں بدامنی کی وجہ سے حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے،مسلح قوتیں وہاں اسلحے کے ساتھ گاؤں گاؤں پھر رہی ہیں،بلوچستان میں ایک ہی دن میں پا نچ مقامات پر حملے ہوئے۔بلوچستان اور کے پی میں بدامنی کی وجہ سے امن ختم ہو چکاہے۔مسلح قوتیں حکومت کر رہی ہیں، سڑکوں پر وہ پہرے دے رہے ہیں بلوچستان میں ایک ہی دن میں ریاستی اداروں اور مسلح افواج کے جوانوں پر حملے ہوئے۔ایک فریق علیحدگی اور دوسرا طاقت کے زور پر نمٹنے کی بات کرتا ہے۔ان سارے معاملات کو سیاسی لوگ حل کر سکتے ہیں،یہاں سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جا رہی ہے۔
اُن کاکہناتھاکہ سیاستدانوں کو باختیار بنایا جائے اور معاملات حوالے کیے جائیں۔کیا ہماری حکومت کے پاس صلاحیت یا اختیار ہے فیصلہ کرنے کا۔جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں یہ ہمارے مفاد کی جنگ نہیں اس وقت پاکستان اس پراکسی وار کا میدان جنگ بنا ہوا ہے۔امریکہ، چین گوادر اور سی پیک میں ایک سرمایہ کاری کرنا چاہتا انہی پر رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔کچھ علاقوں میں سکولوں و کالجوں میں پاکستان کا جھنڈا اور قومی ترانہ نہیں پڑھا جا سکتاہم نے اس صورتحال پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ملک کے لیے ہماری خدمات موجود ہیں اپوزیشن میں بیٹھے ہیں حکومت پر تنقید ہمارا حق ہے۔ہمارے ہاں ریاست کو باقاعدہ چیلنج کیا جا رہا ہے۔
سربراہ جےیوآئی کامزیدکہناتھاکہ بلوچستان اور کے پی میں جا کر لوگوں سے بات کرنی چاہیے،صورتحال کنٹرول میں آ سکتی ہےجب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو وہاں ہم جا کر معاملات کو حل کرتے ہیں۔حکومت گمشدہ افراد کے لواحقین کو بتائے کہ ان کا بچہ کہاں ہے، حکومت گرتی ہوئی معیشت کو نہیں اٹھا پا رہی ،روزگار دینے کے بجائے ہم محکموں کو ختم کر رہے ہیں ایوان کا کوئی کردار نہیں رہا اسی لیے اختر مینگل نے استعفیٰ دے دیا،معاملات کو خراب نہ کیا جائے کہ ایوان مضطرب اور پریشان ہے، ملک کے لیےہم اداروں کے استعمال کے لیے یہاں نہیں بیٹھے ہوئےہم عوام کی خدمت کے لیے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔

Leave a reply