ترکیہ کے منفرد جزائر, جہاں گاڑی رکھنا ممنوع ہے

0
11

مشرق اور مغرب کے درمیان واقع جمہوریہ ترکیہ ۔ یہ سرزمین چھ صدیوں تک سپر پاور رہنے والی سلطنت عثمانیہ کے عروج و زوال کی شاہد ہے ۔ یہاں اب بھی ایسے جزیرے موجود ہیں جہاں ماضی میں بازنطینی بادشاہ اور عثمانی سلطان اپنے حریفوں اور سرکش شہزادوں کو جلاوطن اور قید کرتے تھے۔ تاہم آج یہ ایسے منفرد جزیرے بن چکے ہیں .

جن کی سڑکوں پر گاڑیاں نہیں چلتیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ جزائر ماضی میں ہی زندہ ہیں ۔ ادالار مجموعی طور پر 9 چھوٹے بڑے جزیروں کا مجموعہ ہے اور میں سے صرف جزیرے ہی آباد ہیں۔ یہ جزائر کشتی پر استنبول سے ایک گھنٹے کی دوری پر واقع ہیں۔

اور یہاں آپ استنبول کے کثیر ثقافتی ماضی کی جھلک سے محظوظ بھی ہو سکتے ہیں اور استنبول کی ہنگامہ خیز اور شور سے بھرپور زندگی سے باہر جا کر تازہ ہوا اور پرسکون ماحول میں سانس بھی لے سکتے ہیں۔ موسم سرما میں کینالی آدا کے جزیرے پر صرف 500 لوگ رہتے ہیں اور یہاں دن میں صرف پانچ سے چھ مسافر کشتیاں آتی ہیں۔ قدیم زمانے میں کینالی آدا کو یونانی زبان میں ’پروتی‘ کہا جاتا تھا جس کا مطلب تھا ’پہلا‘، بُرگز آدا کو ’اینٹی گونی‘ کہا جاتا تھا، ہیبیلی آدا کو (ہلکی) اور بیوک آدا کو (پرانکیپو) کہا جاتا تھا۔

ہیبیلی آدا (جس کا ترک زبان میں مطلب ہے زين کا تھيلا)، یہ ان نو جزائر میں دوسرا سب سے بڑا جزیرا ہے۔ ہیبیلی آدا میں اکثریت لوگ مسلمان ہیں، لیکن آرمینیائی عیسائیوں کے چھوٹے گروہ بھی ہیں اور شاید 30 سے 40 یونانی عیسائی بھی۔ یہاں موجود ریسٹورنٹس ایک قطار میں بنے ہوئے ہیں جبکہ یہاں کے مکانات میں عثمانی دور کا طرز تعمیر جھلکتا ہے۔

بویوک آدا ایک بڑا جزیرہ ہے اور یہاں سمندر کے کنارے پر یونانی طرز کے ہوٹلوں کی بھرمار ہے۔ اس خاموش جزیرے کی آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ کے قریب ہےلیکن یہاں کے رہائشیوں کو گاڑیاں رکھنے کی اجازت نہیں ہے اور مقامی آبادی بجلی سے چلنے والی سکوٹر اور گالف بگیز استعمال کرتے ہیں جبکہ سیاح کرائے کی سائیکل لے سکتے ہیں، بجلی سے چلنے والی بسیں استعمال کر سکتے ہیں یا پیدل چل سکتے ہیں۔

بویوک آدا میں ساحل سمندر کے پاس عثمانی شہزادوں کے محلات نظر آتے ہیں۔ شہروں سے آنے والے لوگوں میں یہاں کی ہریالی بہت مقبول ہے، وہ یہاں تازہ ہوا اور قدرت کے قریب ہونے کے لیے آتے ہیں۔

Leave a reply