ججزسینیارٹی کاکیس:عدالت کاقائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو نوٹس

ججزسینیارٹی کیس میں سپریم کورٹ نےاسلام آبادہائیکورٹ کےقائم مقام چیف جسٹس سرفرا زڈوگرسمیت جسٹس خادم حسین اورجسٹس محمدآصف کوبھی نوٹس کردیا۔
سپریم کورٹ کےپانچ رکنی آئینی بینچ نےجسٹس محمدعلی مظہرکی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سینیارٹی کی درخواستوں پرسماعت کی۔بینچ کے دیگر ججزمیں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنوراورجسٹس شکیل احمد شامل تھے۔وکیل منیر اےملک اوروکیل فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔
تین ججوں کی دوسرے ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر اور ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو کام سے روکنے کیلئے 7 آئینی درخواستیں دائر کی گئی تھی ۔درخواستوں میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کی سینیارٹی لسٹ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی سمیت پانچ ججوں نے سینیارٹی لسٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
وکیل منیراےملک نےکہاکہ ججزکےمعاملےکوعدلیہ کی آزادی کے آرٹیکل 175کےساتھ دیکھنا چاہیے۔
جسٹس محمدمظہر نےریمارکیس دئیےکہ ہم ججزکوسول سرونٹ کےطورپرتونہیں دیکھ سکتے۔
وکیل منیراےملک نےکہاکہ اصغراعوان کیس میں سینیارٹی کےاصول کوسول سرونٹ کےطورپراجاگرکیاگیا۔
جسٹس محمدعلی مظہر نےکہاکہ ایک جج کاٹرانسفرچاردرجات پررضامندی کے اظہاکےبعدہوتاہے،ٹرانسفرجج اورچیف جسٹس ہائیکورٹ سےرضامندی معلوم کی جاتی ہے،جس ہائیکورٹ میں آناہوتاہےاس کےچیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے،چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کےبعدصدرمملکت نوٹیفکیشن جاری کرتےہیں۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےوکیل منیراےملک سےاستفسارکیاکہ اعتراض ٹرانسفرپر ہےیاسینیارٹی پرہے۔
ہائیکورٹ کےپانچ ججزکےوکیل منیراےملک نےکہاکہ ہمارااعتراض دونوں پرہے۔جج کاٹرانسفرعارضی طورپرہوسکتاہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےریمارکس دئیےکہ یہاں عدم توازن مراعات کامعاملہ نہیں ہے،آرٹیکل 62ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئےالفاظ شامل کیےگئے، آئین میں نئےالفاظ شامل کرتےہوئےنااہلی تاحیات کردی گئی،اس فیصلےپرشدیدتنقیدہوئی جسےنظرثانی میں تبدیل کیاگیا۔
جسٹس محمد علی مظہرنےکہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں ۔آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں، جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا ہیں نہیں۔
کراچی ہائیکورٹ بار کے وکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ کراچی ہائیکورٹ بار کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے پانچ ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کر دیئے،عدالت نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو نوٹس کردیا، جسٹس خادم حسین اور جسٹس محمد آصف کو بھی نوٹس کر دیا۔سپریم کورٹ نے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو بھی نوٹسز جاری کر دئیے،عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی،عدالت نے جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
وکیل منیر اےنےکہاکہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو ہے سماعت 18 اپریل سے پہلے مقرر کی جائے۔
جس پرعدالت نےکیس کی مزیدسماعت17اپر یل تک ملتوی کردی۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔