حکومت کی بڑی کامیابی،آئی ایم ایف نےکیپٹوپاورپلانٹس کوگیس فراہمی میں مہلت دیدی
بین الاقوامی مالیت فنڈز(آئی ایم ایف)نےحکومت کوکیپٹوپاورپلانٹس کوگیس کی فراہمی کےلئےمزیدمہلت دےدی۔
ذرائع کے مطابق ملک میں 1180کیپٹو پاور پلانٹس ہیں، یہ پلانٹس یومیہ 15کروڑ مکعب فٹ سے زیادہ گیس لےکر اپنی بجلی بناتے ہیں، یہ کیپٹوپاورپلانٹس حکومت سے 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں گیس خریدتے ہیں۔جن کوگیس فراہم کرنےکےلئےآئی ایم ایف نےحکومت کومزیدوقت دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف سے کتنا وقت ملا ہے اس پر وزارت خزانہ تبصرہ کرسکتی ہے مگر ہمیں بتایاگیا آئی ایم ایف نے جنوری کے اختتام تک کی ڈیڈلائن میں لچک دکھائی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اس سے قبل حکومت نے جنوری2025کے آخر تک کیپٹوپاورپلانٹس کوگیس فراہمی منقطع کرنے کا لکھ کردےرکھا ہے۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن نے مختلف آپشنز پر کام شروع کردیا ہے، میکینزم طے کیا جارہا ہے اور نمبرز کو کراس چیک کیا جا رہا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نان کیپٹو انڈسٹری کو بھی کیپٹو پاور پلانٹس پر اعتراضات ہیں، نان کیپٹو انڈسٹری کو نیشنل گرڈ سے مہنگی بجلی ملنے کی شکایات ہیں، نیشنل گرڈسے نان کیپٹو انڈسٹری کوفی یونٹ کیپٹوکے مقابلے میں15روپےتک مہنگا پڑتاہے، اس معاملے کے دو حل نکلنے ہیں جن میں کیپٹوپلانٹس کی گیس کٹےگی یا انہیں ایل این جی کےریٹس دیناہوں گے۔
ذرائع وزارت توانائی کابتانا ہے کہ کیپٹو پاورانڈسٹری کے نیشنل گرڈ پر جانے پر اعتراضات ہیں، کیپٹو انڈسٹری کے مطابق نیشنل گرڈپر منتقل ہونے سے بلا تعطل بجلی نہیں ملےگی مگر نیشنل گرڈپرمنتقلی کی صورت میں پاورڈویژن ان کے ساتھ بلا تعطل بجلی معاہدےکے لیے تیارہے۔
وفاقی حکومت کےمجموعی قرضوں میں سالانہ11فیصداضافہ
جنوری 7, 2025سونےکی قیمت میں مزیدکمی
جنوری 6, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
سونےکی قیمت میں معمولی کمی
ستمبر 23, 2024 -
سینیٹر اعجاز چوہدری کو دل کی تکلیف
مارچ 8, 2024
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔