خفیہ اداروں کی مداخلت, اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 سینئرجج کو خط لکھ دیا

0
82

اسلام آباد:(پاکستان ٹوڈے) عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور دباؤ ڈال کر اثرانداز ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئرجج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کے 2018 میں لگائے الزامات کی تحقیقات کرانے کی مکمل حمایت بھی کردی، خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔

خط کے مطابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو انٹیلی جنس ادارے کی مداخلت کا بتانے پر 11 اکتوبر 2018 کوعہدے سے برطرف کیا گیا، ججز نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے 22 مارچ کے فیصلے میں جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو غلط قرار دیا اور انھیں ریٹائرڈ جج کہا اس لیے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ان کے عائد کردہ الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں،ججز نے کہا ہے کہ ہم جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

خط میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو محدود کرنے والے کون تھے، ان کی معاونت کس نے کی، سب کو جوابدہ بنایا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ۔ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو اپنے خط میں لکھا کہ ٹیریان وائٹ کیس کے قابل سماعت ہونے کے معاملے پر بنچ میں شامل ججز کا اختلاف سامنے آیا،پریذائیڈنگ جج نے اپنی رائے کا ڈرافٹ بھجوایا جس سے دیگر دو ججز نے اختلاف کیا، الزام عائد کیا گیا ہے

عدالت عالیہ کے چھ ججز نے خط میں بتایا کہ ایک جج سرکاری گھر میں شفٹ ہوئے تو ان کے ڈرائنگ روم اور ماسٹر بیڈ روم میں کیمرے نصب تھے، کیمرے کے ساتھ سم کارڈ بھی موجود تھا جو آڈیو وڈیو ریکارڈنگ کسی جگہ پہنچا رہا تھا، جج اور اس کی فیملی کی پرائیویٹ وڈیو اور یو ایس بی دریافت ہوئیں۔اداروں کی مداخلت کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے بعد اب سب کی نظریں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل پر ہیں کہ اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا، خط کی کاپی سپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان کو بھی ارسال کی گئی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اس کے ارکان ہیں۔

Leave a reply