سنی اتحادکونسل کےبجائےآزادامیدوارپی ٹی آئی میں رہتےتوآج مسئلہ نہ ہوتا، جسٹس جمال

0
17

مخصوص نشستوں کےکیس میں جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ سنی اتحاد کونسل کے بجائے آزاد امیدوار اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں11رکنی بینچ نےمخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔وکیل مخدوم علی خان عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتےہوئےکہاکہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا،سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں، پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہوسکتے ہیں، جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہوسکتے ہیں۔
وکیل مخدوم علی خان نےکہاکہ سنی اتحاد کونسل کے مطابق آزاد امیدوار ان کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ کیا سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
وکیل مخدوم علی خان نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔اکثریتی فیصلے میں مکمل انصاف کیساتھ نظریہ آئینی وفاداری بھی استعمال کیا گیا، آئین سے وفاداری کے نظریہ کی بات جذباتی لگتی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نےکہاکہ کیا پشاور ہائیکورٹ یا الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی نے نوٹیفکیشن چیلنج کیے۔
وکیل مخدوم علی خان نےکہاکہ پی ٹی آئی نے نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیے تھے، مخصوص نشستوں کے اکثریتی فیصلے میں آئین کو دوبارہ تحریر کیا گیا،نظرثانی درخواستیں منظور کی جائیں۔ نظرثانی کیس میں عدالت اپنی رائے تبدیل کر سکتی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ سنی اتحاد کونسل کے بجائے آزاد امیدوار اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا۔سنی اتحاد کونسل اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑتی تو پھر بھی مسئلہ نہ ہوتا۔ کیا میں مخصوص نشستوں کے کیس کا اپنا فیصلہ بدل سکتا ہوں۔
وکیل مخدوم علی خان نےکہاکہ بلکل آپ اپنی رائے بدل سکتے ہیں۔
جسٹس مسرت علی نےکہاکہ پٹھان کی ایک زبان ہوتی ہے۔
وکیل مخدوم علی خان نےکہاکہ زبان ایک ہوتی ہے مگر رائے تو بدل سکتے ہیں۔
وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل :
وکیل الیکشن کمیشن نےکہاکہ ہم نے بھی تحریری دلائل جمع کرا دیئے ہیں۔
وکیل مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کل تحریری دلائل جمع کرا دے گی۔
وکیل سنی اتحاد کونسل نےکہاکہ وکیل پیپلزپارٹی تحریری جوابات جمع کرا کے جواب الجواب کا حق ختم کر چکے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نےکہاکہ اگر ضرورت پڑی تو ہم جواب الجواب دیں گے۔
جسٹس امین الدین نےکہاکہ یہ عدالت نے طے کرنا ہے کہ جواب الجواب کا حق دینا ہے یا نہیں۔کل سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی دلائل دیں گے۔
مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

Leave a reply