سویلینزکاملٹری ٹرائل:عدالت نےوزارت دفاع سےتفصیلات طلب کرلیں

0
17

سویلینزکےملٹری ٹرائل کےکیس میں عدالت نے وزارت دفاع سے سویلین کے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب کرلیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت کی ،وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جب آرٹیکل 8 ذیلی سیکشن 3 کا اطلاق ہو جاتا ہے تو بنیادی حقوق ختم ہو جاتے ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ آیا سویلین کے ملٹری ٹرائل والے قانون میں ترمیم ہو سکتی ہے، اور جسٹس مندوخیل نے اس پر غور کیا۔
عدالت نے فیئر ٹرائل کے آرٹیکل 10 اے کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے ۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس سے پہلے بھی فئیر ٹرائل کے آرٹیکلز موجود تھے۔
جسٹس افغان نے آرمی ایکٹ میں’کسی بھی شخص‘کے الفاظ کی شمولیت پر تبصرہ کیا اور کہا کہ اس ترمیم کے بعد ریٹائرڈ افسران بھی ملٹری ٹرائل کے دائرے میں آ گئے۔اگر یہ سیکشن کالعدم ہو جاتا ہے تو ریٹائرڈ افسران کا ملٹری ٹرائل ممکن نہیں ہو گا۔
عدالت نے وزارت دفاع سے سویلین کے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب کی ہیں اور کلبھوشن کے علاوہ کتنے سویلین کا ٹرائل ہوا، اس کا ڈیٹا مانگا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ سویلین کے ملٹری کورٹ ٹرائل کی کلاسیفیکیشن کو مختلف عدالتی فیصلوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس کی مزیدسماعت کل تک ملتوی۔

Leave a reply