
سویلینزکےملٹری ٹرائل کےکیس میں عدالت نے وزارت دفاع سے سویلین کے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب کرلیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت کی ،وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جب آرٹیکل 8 ذیلی سیکشن 3 کا اطلاق ہو جاتا ہے تو بنیادی حقوق ختم ہو جاتے ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ آیا سویلین کے ملٹری ٹرائل والے قانون میں ترمیم ہو سکتی ہے، اور جسٹس مندوخیل نے اس پر غور کیا۔
عدالت نے فیئر ٹرائل کے آرٹیکل 10 اے کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے ۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس سے پہلے بھی فئیر ٹرائل کے آرٹیکلز موجود تھے۔
جسٹس افغان نے آرمی ایکٹ میں’کسی بھی شخص‘کے الفاظ کی شمولیت پر تبصرہ کیا اور کہا کہ اس ترمیم کے بعد ریٹائرڈ افسران بھی ملٹری ٹرائل کے دائرے میں آ گئے۔اگر یہ سیکشن کالعدم ہو جاتا ہے تو ریٹائرڈ افسران کا ملٹری ٹرائل ممکن نہیں ہو گا۔
عدالت نے وزارت دفاع سے سویلین کے ملٹری ٹرائلز کی تفصیلات طلب کی ہیں اور کلبھوشن کے علاوہ کتنے سویلین کا ٹرائل ہوا، اس کا ڈیٹا مانگا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ سویلین کے ملٹری کورٹ ٹرائل کی کلاسیفیکیشن کو مختلف عدالتی فیصلوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس کی مزیدسماعت کل تک ملتوی۔
سپریم کورٹ کاآئندہ ہفتےکاججزروسٹرجاری
مئی 17, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کیلئے اہل قرار،سپریم کورٹ کافیصلہ
جولائی 12, 2024 -
سونےکی قیمت میں ہزاروں روپےکااضافہ
جولائی 12, 2024
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔