صدرکےاختیارات اورامورکی انجام دہی میں فرق ہے،جسٹس نعیم اخترافغان

0
10

ججزٹرانسفراورسینارٹی کےکیس میں جسٹس نعیم اخترافغان نےریمارکس دیتےہوئےکہاکہ صدرکے اختیارات اورامورکی انجام دہی میں فرق ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس شکیل احمد،جسٹس نعیم اختر افغان ،جسٹس صلاح الدین پنوراور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجدپرویزاوروکیل صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجدپرویزنےمتفرق درخواست دائرکی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نےکہاکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےکوئی درخواست دائرکی ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجدپرویزنےکہاکہ میں نے1947سے1976تک ججزٹرانسفرکی مکمل تاریخ پیش کی ہے،ہم اس کیس میں فریق نہیں تھے 27اے کا نوٹس ہواتھا۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاکہ یہ نوٹس فریق بننےکےلئےہی ہوتاہے،آپ کواٹارنی جنرل کےبعددلائل دینا چاہئیں تھے،آپ کونہیں پتہ 27اےکانوٹس کتنااہم ہوتاہے؟متعلقہ چیف جسٹس یاچیف جسٹس پاکستان کوئی انکار کردے تو ٹرانسفر کا عمل ختم ہوجاتاہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےمزیدکہاکہ صدرکااختیاراپنی جگہ لیکن درمیان میں پوراپراسس ہے، صدر کے اختیارات پرتوبات ہورہی ہےپراسس پرکوئی بات ہی نہیں کررہا۔
وکیل صلاح الدین نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ وزیراعظم کوصدرکوایڈوائس کرنےکےلئےطریقہ کارہے ،آرٹیکل 48(1)میں وزیراعظم کی ایڈوائس کابینہ سےمشروط ہے،دیگرآرٹیکلزمیں وزیراعظم کوکابینہ منظوری کی ضرورت نہیں ہے ،وزرااورمسلح افواج کےسربراہان تقرریوں میں کابینہ کی منظوری نہیں ہے۔
جسٹس نعیم اخترافغان نےریمارکس دئیےکہ آپ آرٹیکل 48کوغلط اندازسے دیکھ رہےہیں،صدرکےاختیارات اورامورکی انجام دہی میں فرق ہے۔
سپریم کورٹ میں ججزٹرانسفراورسنیارٹی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

حامدخان کل اپناجواب الجواب مکمل کریں گے،دیگردرخواست گزاروں کےوکلاکوبھی کل دلائل مکمل کرنےکی ہدایت کی گثی۔

Leave a reply