عدالت نے کئی بار ترمیم کےبجائے آئین پر انحصار کیا ، جسٹس عائشہ ملک

0
21

26 ویں ترمیم کیس میں جسٹس عائشہ ملک نےریمارکس دیتےہوئےکہاکہ عدالت نے کئی بار ترمیم کےبجائے آئین پر انحصار کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں 8رکنی آئینی بینچ نے26ویں آئینی ترمیم کےخلاف کیس کی سماعت کی، وکیل منیر اے ملک عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس عائشہ ملک نےاستفسارکیاکہ کیا فل کورٹ تشکیل دینے میں کوئی رکاوٹ ہے؟
جسٹس محمد علی نے سوال کیا موجودہ 8 رکنی بینچ فُل کورٹ تشکیل دینے کا دائرہ اختیار رکھتاہے؟
وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا موجودہ بینچ ریگولر ہے یا آئینی،کیس کون سنےگا؟ موجودہ بینچ فیصلہ کرسکتا ہے۔
جس پرجسٹس محمد علی نے کہاکہ ہم اگر جوڈیشل آرڈرجاری کریں تو آپ اُن کو ایڈمنسٹریٹو آرڈر کہیں گے؟کیا ایسےآرٹیکل191اےکی خلاف ورزی نہیں ہوگی؟
وکیل منیراےملک کےکہاکہ آئینی بینچ کے پاس جوڈیشل اختیارات ہیں۔اس سے کوئی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں آئینی بینچ جوڈیشل اختیارات کا استعمال کرکے فل کورٹ تشکیل دے؟ عدالت نے کئی بار ترمیم کےبجائے آئین پر انحصار کیا ہے۔
جسٹس محمد علی نے کہا آرٹیکل191اے موجود ہے، بتائیں آئینی بینچ کیسےفُل کورٹ تشکیل دے سکتا ہے؟کیونکہ اب صورتحال مختلف ہے۔
وکیل منیراےملک نےاستدعاکی کہ فل کورٹ کےلیے موجودہ بینچ کی جانب سے ڈائریکشن دی جائے۔ سپریم کورٹ کے اندر آئینی بینچ قائم ہے، سپریم کورٹ کےتمام ججز پر مبنی بینچ درخواستوں پر سماعت کرے۔
بعدازاں عدالت نےکیس کی مزیدکارروائی ملتوی کردی۔

Leave a reply