علی امین کی بھی کوئی مذمت کرےجس نےسب کوگالیاں دیں،خواجہ آصف

0
23

وزیردفاع خواجہ آصف نےکہاکہ علی امین گنڈاپورکی بھی کوئی مذمت کرےجس نےسب کوگالیاں دیں،پولیس کے آنے سے پارلیمنٹ کا احترام مجروح ہوا تو یہ ہمارا اجتماعی نقصان ہے جو لوگ اس حوالے سے باتیں کرتے ہیں ان کے ہاتھ صاف ہونے چاہیے ۔
قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتےہوئےوزیردفاع خواجہ آصف کاکہناتھاکہ بلاول بھٹو نے جو کہا اس سے کوئی اختلاف نہیں کر سکتاہمارے اختلاف ہیں اور رہیں گے مگر ان اختلافات کو دشمنی نہیں بنانا چاہیے بے نظیر بھٹو شہید اور نواز شریف نے میثاق جمہوریت پہ دستخط کیےمجھے بھی اس تقریب میں شریک ہونے کا اعزاز ہےاس ادارے کی بقا حفاظت کے لیے تمام جماعتیں دھرنے کے موقع پہ ایک ہو گئیں اس ایوان میں آنے کے لیے ہم عقبی دروازہ استعمال کرتے تھےشہباز شریف بھی قید رہے، زرداری ان کی ہمشیرہ قید رہیں نواز شریف اور مجھ سمیت کئی رہنما گرفتار ہوئےہمارے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں ہوتے تھےاس ایوان کی قدر و منزلت بحال رکھنا ہو گی ۔
خواجہ آصف کامزیدکہناتھاکہ ہمارے اپوزیشن کے گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوں تو مجھے اعتراض نہیں اگر اسد قیصر نے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے تو اس کا بدلہ نہیں لیا جانا چاہئےجلسے میں جو زبان استعمال کی وہ نہیں ہونی چاہیے تھی وہاں مریم نواز کا نام لے کر بدزبانی ہوئی اگر آج بانی پی ٹی آئی گرفتار ہیں تو ہمارے لیڈر بھی گرفتار رہےنواز شریف، احسن اقبال، شاہد خاقان، مفتاح اسماعیل قید رہےہم نے کبھی یہ زبان استعمال نہیں کی ہم نے کبھی نہیں کہا کہ جیل سے چھڑا کر لے جائیں گےمیں نے بہت تلخیاں اس ایوان میں دیکھی آج جو تلخی ہے وہ ماضی میں کبھی نہیں دیکھی آپ کو کیس سے ضرور اختلاف ہو سکتا ہے اختلاف پہ ریڈ لائن پار نہیں کرنی چاہئے۔
اُن کاکہناتھاکہ آپ بطور کسٹوڈین اپنا کردار ادا کریں آئین کی بقا اور قوم کی وحدت ضرورت ہےمہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، ترسیلات زر میں اضافہ ہےاس کا مطلب ہے بیرون ملک پاکستانیوں میں اعتماد میں اضافہ ہوا ہےاس ایوان کو فنکشنل کرنے کے لیے راستہ نکالنا ہو گا جب آپ اپنے لیڈر کی نظر بندی کی بات کرتے ہیں تو آصف زرداری اور نواز شریف کی قید بھی یاد رکھیں،اس ایوان کے اندر ہماری بہت ذمہ داریاں ہیں اختلافات چلتے رہیں گے کبھی ختم نہیں ہونگے اختلافات کو ذاتی دشمنی نہیں بنانا چاہیے میثاق جمہوریت میں رخنے ڈالے گئے ہم نے نوے کی دہائی کی تلخیوں کو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا2014 کا دھرنا ہوا تو ساری پارٹیاں متحد ہوگئیں پارلیمنٹ کی بلڈنگ پر قبضہ ہوا تو پچھلے دروازے سے آتے تھے۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئےخواجہ آصف کاکہناتھاکہ پولیس کے آنے سے پارلیمنٹ کا احترام مجروح ہوا تو یہ ہمارا اجتماعی نقصان ہے جو لوگ اس حوالے سے باتیں کرتے ہیں ان کے ہاتھ صاف ہونے چاہیے ایسی باتوں کو ہمشیہ کےلیے واضح ہوجانا چاہیے نقاب پوشوں کا آنا پارلیمنٹ کے وقار کی خلاف ورزی ہے علی امین گنڈاپور کی بھی تو کوئی مذمت کرے جس نے سب کو گالیاں دیں اس عمارت پر 2014 میں بھی تحریک انصاف والوں کا قبضہ رہا۔

Leave a reply