معروف یوٹیوبر عمران ریاض خان کو حج پر روانگی سے قبل ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔
عمران ریاض کے وکیل اظہر صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کو پولیس کے ہمراہ موجود سادہ لباس میں ملبوس افراد نے گرفتار کیا ہے، انہوں نے ہمارے گارڈز اور گاڑی پر بھی حملہ کیا اور ڈرائیور کا فون بھی چھین لیا۔
عمران ریاض نے گرفتاری سے قبل سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ ایئر پورٹ پر غیر معمولی نفری ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں حج پر جانے سے روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے حج سے روکنے کے لیے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو بھی میں تیار ہوں حالانکہ میں تمام کیسز میں ضمانت پر ہوں اور کسی کیس میں مطلوب نہیں ہوں، جب جب کسی عدالت نے طلب کیا میں پیش ہوا اور کیسز کا سامنا کیا۔ نہ کبھی بھاگا، نہ مفرور ہوا اور نہ ہی اشتہاری ہوں۔
اطلاعات مل رہی ہیں کہ ائیر پورٹ پر غیر معمولی نفری ہے ،مجھے روکنے کی ایک اور کوشش کی جا سکتی ہے
میرے اللہ گواہ رہنا کہ میں نے اپنی ہر ممکن کوشش کی ۔۔۔۔
میں ائیر پورٹ کی طرف جارہا ہوں ،
مجھے حج سے روکنے کے لیے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو بھی میں تیار ہوں حالانکہ میں تمام کیسز میں…
گرفتاری سے پہلے ریکارڈ کروائی گئی ویڈیو میں عمران ریاض خان نے کہا کہ اگر مجھے آج گرفتار کرلیا گیا تو آپ یہ ویڈیو دیکھ سکیں گے۔ میں 2022 میں حج پر جانا چاہتا تھا مجھے گرفتار کرلیا گیا، پھر میں نے 2023 میں حج پر جانا تھا مجھے اغوا کرلیا گیا، مجھے جہاں رکھا گیا میں دیواروں پہ ٹکریں مار کر انہیں بار بار کہتا تھا کہ مجھے حج پر جانے دیں۔
عمران ریاض خان کا کہنا تھا کہ اب گزشتہ 2 ماہ سے دفتروں کے چکر کاٹ رہا تھا۔ 5 بار حج کے ٹکٹ لے چکا ہوں، یہ ریفینڈ بھی نہیں ہوتے، میں انہیں جانتا ہوں جو مجھے پکڑنا چاہتے ہیں۔ میں پاکستان میں رہنا چاہتا ہوں، میرا اللہ اس بات کا گواہ ہے کہ میں نے اس کے گھر جانے کے لیے بہت کوشش کی اور زور لگایا۔ میں حج کی نیت سے جا رہا ہوں اور حج کرکے واپس آؤں گا۔ میں نے واپسی پر عدالت میں پیش ہونا ہے، قانون کی ایک بھی خلاف ورزی نہیں کی۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کی اس طرح احرام میں گرفتاری عدالتی نظام کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فیصلہ کر لے عدالتی نظام برقرار نہیں رکھنا تو جج صاحبان کو گھر بھیج دیا جائے اور اختیارات پولیس کو سونپ دیں۔
عمران ریاض کی اس طرح احرام میں گرفتاری عدالتی نظام کے منہ پر طمانچہ ہے۔۔ ، حکومت فیصلہ کر لے عدالتی نظام برقرار نہیں رکھنا تو جج صاحبان کو گھر بھیج دیا جائے اور اختیارات پولیس کو سونپ دیں ۔۔
عمران ریاض کی گرفتاری پر صارفین کی جانب سے شدید رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے، صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ عدالت کی اجازت سے حج پر جانے والے کو روکنا دراصل اپنی طاقت کا نہیں کمزوری کا اعتراف ہے۔ نیتوں کا حال صرف اللّٰہ جانتا ہے احرام میں ملبوس مسلمان کو گرفتار کرنے والے یہ بھول گئے کہ دنیا فانی ہے سب نے اپنے اللّٰہ کے پاس جانا ہے اور وہاں سب کا حساب ہو گا۔
عدالت کی اجازت سے حج پر جانے والے کو روکنا دراصل اپنی طاقت کا نہیں کمزوری کا اعتراف ہے نیتوں کا حال صرف اللّٰہ جانتا ہے احرام میں ملبوس مسلمان کو گرفتار کرنے والے یہ بھول گئے کہ دنیا فانی ہے سب نے اپنے اللّٰہ کے پاس جانا ہے اور وہاں سب کا حساب ہو گا۔
صحافی معید پیرزادہ
صحافی معید پیرزادہ کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کے ساتھ یہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ عمران ریاض نے ہر صورت واپس آنا تھا، سعودی عرب سے امریکا اور یورپ کے ویزے نہیں لگتے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران کو علاج کے لیے امریکی ڈاکٹروں کی طرف سے بہت سی آفرز تھیں مگر انہوں نے انکار کر دیا تھا، پاکستان چھوڑ کے باہر رہنے کا چانس بھی نہیں تھا پھر چوھدری نظام دین کا سسٹم یہ سب کچھ کیوں کر رہا ہے، کچھ سمجھ نہیں آرہا؟
عمران ریاض کے ساتھ یہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ عمران ریاض نے ہر صورت واپس آنا تھا، سعودی عرب سے امریکہ اور یورپ کے ویزے نہیں لگتے! عمران کو علاج کے لئے امریکی ڈاکٹروں کی طرف سے بہت سی آفرز تھیں مگر اس نے انکار کر دیا تھا، اور عمران کو اس کا بہت شدت سے احساس ہے
وکیل نعیم بخاری
وکیل نعیم بخاری نے سوال کیا کہ کیا اب بھی کسی کو لگتا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت ہے؟
پاکستانیوں یہ ہیں وہ بدبودار چہرے جنہوں نے عمران ریاض خان کو ایئرپورٹ سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا، ان کو پہچان لو یہ یزید کی فوج ہے، کیا اب بھی کسی کو لگتا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت ہے؟
اقرار الحسن
اقرار الحسن نے کہا کہ یہ سراسر ظلم ہے۔عمران ریاض خان کو حج پر جانے کے ’جرم‘ میں گرفتار کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ زوردست افراد اس شخص کے الفاظ کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سچ ہے کہ قلم اور لفظ ٹینکوں اور بندوقوں سے زیادہ طاقتور ثابت ہوتے ہیں۔
ظلم ہے۔۔۔ سراسر ظلم ہے۔
عمران ریاض خان کو حج پر جانے کے “جرم” میں گرفتار کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ زوردست افراد اس شخص کے الفاظ کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔ سچ ہے کہ قلم اور لفظ ٹینکوں اور بندوقوں سے زیادہ طاقتور ثابت ہوتے ہیں۔
صحافی حامد میر
عمران ریاض کی گرفتاری پر صارفین کی جانب سے شدید رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے، صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ عدالت کی اجازت سے حج پر جانے والے کو روکنا دراصل اپنی طاقت کا نہیں کمزوری کا اعتراف ہے۔ نیتوں کا حال صرف اللّٰہ جانتا ہے احرام میں ملبوس مسلمان کو گرفتار کرنے والے یہ بھول گئے کہ دنیا فانی ہے سب نے اپنے اللّٰہ کے پاس جانا ہے اور وہاں سب کا حساب ہو گا۔
عدالت کی اجازت سے حج پر جانے والے کو روکنا دراصل اپنی طاقت کا نہیں کمزوری کا اعتراف ہے نیتوں کا حال صرف اللّٰہ جانتا ہے احرام میں ملبوس مسلمان کو گرفتار کرنے والے یہ بھول گئے کہ دنیا فانی ہے سب نے اپنے اللّٰہ کے پاس جانا ہے اور وہاں سب کا حساب ہو گا۔
لاہور ہائیکورٹ
عمران ریاض خان کو رات گئے ایئر پورٹ سے حراست میں لیے جانے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
عمران ریاض کی جانب سے درخواست ان کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، لاہور ہائیکورٹ میں وفاقی صوبائی اداروں نے عمران ریاض خان کیخلاف تفصیلات جمع کروا دی تھی۔
یاد رہے کہ 3 جون 2024 کو بھی عمران ریاض خان کو ایئر پورٹ پر حج کے لیے روانگی سے روک دیا گیا تھا۔ ایئرپورٹ اسٹاف نے عمران ریاض خان کو دستاویزات چیک کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ ان کا نام ای سی ایل میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے 29 مئی کوعمران ریاض خان کو حج پر جانے کی اجازت دی تھی۔
پی ٹی آئی کااحتجاج روکنےکیلئےتاجروں کاعدالت سےرجوع
نومبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
امریکی خلائی ادارے ناسا کا اہم بیان
جون 24, 2024 -
وزیراعظم کی ٹرمپ کوامریکی صدرمنتخب ہونےپرمبارکباد
نومبر 6, 2024 -
سونےکی قیمت میں ایک بارپھربڑااضافہ
اکتوبر 4, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔