فیک ویڈیوکیس:عدالت کاایف آئی اےکی رپورٹ پراظہارناراضگی

0
56

صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیوکیس میں عدالت نےایف آئی اےکی جانب سےپیش کی گئی رپورٹ پراظہارناراضگی کیا۔
لاہورہائیکورٹ میں صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیوکےخلاف کارروائی کی درخواست پرسماعت ہوئی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم نےکی ۔
وفاقی حکومت کےوکیل اسد باجوہ عدالت میں پیش ہوئےاورایف آئی اےکی ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی۔
عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رپورٹس پر اظہار ناراضگی کیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےایف آئی اےٹیم سےسوال کیاکہ آپ عدالت کو بتا دیں کہ آپ تفتیش کرسکتے یا نہیں ۔ہم کسی اور کو تفتیش کی ہدایت کردیتے ہیں۔عدالت اس کیس کو انتظار میں رکھ رہی ہے آپ مشورہ کرکے عدالت کو بتا دیں۔
وفاقی حکومت کےوکیل اسدباجوہ نےکہاکہ فلک جاوید کے گھر کال اپ نوٹس وصول کروایا ہے۔
چیف جسٹس نےاستفسارکیاکہ وہ نوٹس وصول کس نے کیا تھا۔
وکیل وفاقی حکومت نےکہاکہ گھر لاک تھا گھر کے باہر نوٹس آویزاں کردیا تھا۔فلک جاوید اس وقت خیبرپختونخواہاؤس میں موجود ہیں ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےسوال کیاکہ کیا ایف آئی اے کا دائرہ اختیار پنجاب کی حد تک ہے ۔ کیا جس جگہ کا ذکر کیا گیا ہے کے پی ہاؤس آپ نے چھاپہ مارا ۔
وکیل اسدباجوہ نےکہاکہ ہم نے کے پی ہاؤس میں چھاپہ مارا مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔
چیف جسٹس نےکہاکہ کیا آپ کی ٹیم میں کوئی ایسا بندہ تو نہیں جو پہلے آگے انفارمیشن بتا دیتے ہو۔ہم کس ایجنسی سے رابطہ کرے کیونکہ ایف آئی اے تو ناکام ہوچکا ہے ۔
وکیل وفاقی حکومت نےکہاکہ میں ایف آئی اے کی جانب سے کارروائیوں کی رپورٹ بتا رہا ہوں ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےکہاکہ یہ تمام کارروائیاں کاغذی ہیں ۔آپ کےچھاپےکامیڈیاپرچلاہےکہ ایف آئی اےنےچھاپہ ماراہےایسی کوئی خبرمیڈیاپرچلی ہےکیا۔آپکا میڈیا خبریں بریک کرتا ہے کیا اس چھاپے پر اس نے شور نہیں مچایا۔
عظمیٰ بخاری کےوکیل نےکہاکہ ایف آئی اے نے کےپی ہاؤس چھاپہ ماراہےتو اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج لے آئیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےسوال کیاکہ کیا آپ کے پی ہاؤس کے اندر داخل ہوئے تھے۔کے پی ہاؤس کہاں تک اندر گے تھے ۔
وکیل وفاقی حکومت نےکہاکہ تفتیشی افسر کے پی ہاؤس کے سیکیورٹی انچارج کے روم تک گیا ۔
چیف جسٹس نےکہاکہ وہاں بیٹھ کر چائے پی اور واپس آگئے ۔
وکیل اسدباجوہ نےکہاکہ اس سیکیورٹی انچارج نےکہاکہ فلک جاویدہمارے پاس نہیں ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےکہاکہ اس لیے شہری راضی نامہ کرلیتے ہیں اور کیسز آگے نہیں چلتے۔

Leave a reply