موبائل فون نے ہاتھوں سے کتاب چھین لی

تحریر: مومنہ انصاری
0
62

کسی دور میں کتاب کو بھی زندگی کا اہم ساتھی کہا جاتا تھا اور مہذب معاشروں میں کتب خانوں کی بڑی اہمیت تھی۔ آج کل کے دور میں اگر کسی کو کتب بینی کا شوق ہو تو بڑا عجیب سمجھا جاتا ہے۔ آج کے دور میں اگر کسی کو بھری محفل میں کتابی کیڑا کہا جائے تو اسے دو طرح کے ردِعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ تو اسے مہان اور ذہین تسلیم کر لیتے ہیں اور یہ بھی تصور کرتے ہیں کے یہ شخص پڑھائی میں بھی ذہین ترین ہوگا۔ لیکن بہت کم لوگوں کو سمجھ آئے گی کہ ادب، ناول، افسانے اور شاعری کی کتابیں پڑھنے کا معاملہ اور ہے، سلیبس کی کتابیں پڑھیں تو سر چکرا جاتا ہے۔
سلیبس کی کتابیں پڑھنے سے دماغ زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے جتنا مرضی پڑھ لو بمشکل سو میں سے ستر نمبر آتے ہیں۔ دوسری جانب کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جو نصابی کتب کے علاوہ دوسری کتابوں کے قریب ہی نہیں جاتے۔ ایسے لوگ سلیبس کے علاوہ کتابیں پڑھنے سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں لیکن اب تو جدید ٹیکنالوجی آنے سے کتابی کیڑے اور کتابوں کو ناپسند کرنے والے سب برابر ہوگئے ہیں۔
اب تو کتب بینی قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ اب کتابیں وہی پڑھنی ہوتی ہیں جو نصابی ہیں، اس کے بعد موبائل فون ہی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسانوں سے ماضی کی کئی اور اچھی روایات اور عادتیں چھین لی ہیں، وہاں ہاتھ سے کتاب بھی چھین لی ہے۔لیکن ماضی کے کچھ لوگ اب بھی موجود ہیں، جنہیں کتاب پڑھے بغیر تسکین نہیں ہوتی۔

Leave a reply