پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، لاکھوں افراد متاثر ،28جاں بحق

0
2

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری،مختلف حادثات میں اب تک 28افرادجان کی بازی ہارگئے،دریاؤں میں سیلابی صورتحال کےباعث ملتان اور قصور میں پانی داخل ہونے کے خطرات کے سبب لاکھوں افرادنقل مکانی کرنے پرمجبورہوگئے۔
بھارت کی جانب سےراوی،ستلج اورچناب میں چھوڑےجانےوالےپانی کےباعث سیلاب نےشدت اختیار کرلی ،بپھرےدریاؤں نےتباہی مچادی ،سیلابی پانی آبادیوں میں داخل ہونےسےلوگوں کی زندگیاں اجڑ گئیں ،شہری اپنی آنکھوں کے سامنےاپنےآشیانےبربادہوتےدیکھتےرہے۔
پنجاب میں سیلابی صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے ملتان اور قصور میں پانی داخل ہونے کے خطرات کے باعث لاکھوں افراد کی نقل مکانی ہوئی ہے، اُدھر بلوچستان میں بھی سیلاب کاخطرہ منڈلانےلگاہے۔
دریائےراوی،ستلج اورچناب میں تقریباً 39سال بعدانتہائی اُنچے درجے کا سیلاب آنےسےہرطرف تباہی کےمناظرہیں۔سیلابی پانی نےلاکھوں لوگوں کو متاثر کیا۔جس کی وجہ سے اُن کواپناگھربارچھوڑکرنقل مکانی کرنی پڑی۔
راوی،ستلج کی طرح چناب میں بھی پانی کے تیز بہاؤ کے باعث جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی ضرور آئی ہے تاہم یہ اب بھی 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک سے زائد ہے جس سے قصور اور اس کے نواحی علاقے شدید دباؤ میں ہیں۔
قصور میں تاریخ کا سب سے بڑا ریلہ:
حکام کےمطابق1955کےبعداب دریائےستلج میں اتنابڑاسیلابی ریلہ آیاہےکہ جس کےباعث قصور شہر بچاناچیلنج بن چکاہے،گنڈاسنگھ والاکےملحقہ علاقوں میں اب بھی تقربیاً20،20فٹ پانی موجودہے۔
امدادی کارروائیاں:
پاک فوج اورریسکیوسمیت دیگرمحکمے امدادی کارروائیوں میں مصرف ہیں۔قصور میں شدید سیلابی صورتحال کے پیش نظر پاک فوج کے جوان رات بھر متاثرین سیلاب کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کرتے رہےپاک فوج کے جوانوں نے متاثرین سیلاب کو ریسکیو کرنے کے ساتھ ساتھ طبی امداد اور مفت ادویات بھی فراہم کیں۔
پاک فوج نےرات بھرامدادی کارروائیاں جاری رکھتےہوئےبچے،بزرگ اورخواتین کوریلیف کیمپوں میں منتقل کیا۔
عوام کی جانب سےپاک فوج کے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کو سراہا جا رہا ہےمشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج دن ہو یا رات اپنی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے:
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق بھارت میں بند ٹوٹنے کے باعث آنے والا ریلا قصور کی طرف بڑھا جس نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور اس وقت محفوظ ہے تاہم دریائے راوی میں طغیانی کے باعث آئندہ 48 گھنٹے ساہیوال، اوکاڑہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت جنوبی اضلاع کے لیے نہایت کٹھن ثابت ہوسکتے ہیں۔ ادارے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 28 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن بروقت ریسکیو کارروائیوں نے بڑے سانحے سے بچا لیا۔
ملتان میں سیلابی صورتحال سنگین:
اولیاں کےشہرملتان میں آج شام تک دریائےچناب کابڑاسیلابی ریلہ داخل ہونے کاامکان ظاہرکیاجارہاہے۔جس کےباعث 3لاکھ سےزائدگھروں کوچھوڑکرمحفوظ مقامات کی طرف منتقل ہورہےہیں۔
انتظامیہ کافیصلہ:
انتظامیہ نے شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دباؤ کم کیا جا سکے۔ متاثرین نے کشتیاں کم ہونے اور مویشیوں کی بروقت منتقلی کے انتظامات نہ ہونے پر شکایات بھی کی ہیں۔ جلالپور پیر والا کے قریب دریائے ستلج میں 50 ہزار کیوسک پانی گزرنے سے تقریباً 140 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
دوسری جانب جنوبی پنجاب کےعلاقےراجن پور اور بہاولپور کے نشیبی علاقے بھی خطرے کی زد میں ہیں اور وہاں کے مکین نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں بھی سیلابی الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں نشیبی دیہات خالی کرائے جا رہے ہیں۔
پانی کا بڑھتا دباؤ:

پنجاب کےمختلف اضلاع میں پانی کی صورتحال ایسی ہے کہ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی پر ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک اور ہیڈ اسلام پر خطرناک بہاؤ موجود ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقامات پر پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے جہاں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد کیوسک بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب بپھراراوی بھی لاہور،سیالکوٹ اورجسڑمیں تباہی مچانےکےبعدہیڈبلوکی کی طرف بڑھ رہاہے،بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح بڑھ کر ایک لاکھ 99 ہزار کیوسک ہو گئی ہے جبکہ جسڑ اور شاہدرہ کے مقامات پر کچھ کمی آئی ہے۔
پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال:
دریائےستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک ہے ۔ گنڈا سنگھ والا میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 85 ہزار تک پہنچا۔ دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پہ پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا چنیوٹ، جھنگ اور تریموں کی طرف بڑھ رہا ہے۔

Leave a reply