توشہ خانہ ٹوکیس:اسلام آبادہائیکورٹ کابانی پی ٹی آئی کورہاکرنےکاحکم

0
9

توشہ خانہ ٹوکیس میں اسلام آبادہائیکورٹ نےبانی تحریک انصاف عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کاحکم دےدیا۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت پرسماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکی ۔ایف آئی اےکی جانب پراسیکیورٹر عمیر مجیدملک اوردیگرعدالت میں پیش ہوئےجبکہ عمران خان کےوکیل بیرسٹر سلمان صفدرعدالت میں پیش ہوئے۔
ایف آئی اےپراسیکیوٹرنےکہاکہ عدالت جوبھی فیصلہ کرےلیکن میڈیا پرپہلے سےہےضمانت منظور ہوجائیگی ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا سے خود کو مستثنیٰ کر لیں، میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا؟
بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرکےدلائل:
بیرسٹرسلمان صفدرنےدلائل دیتےہوئے کہاکہ نیب،ایف آئی اے، پولیس اورالیکشن کمیشن نےبھی توشہ خانہ کیس کیا،پولیس نےبھی توشہ خانہ جعلی رسیدکاکیس بنایاہواہے،تھانہ کوہسارنےرسیدسےمتعلق مقدمہ درج کررکھاہے،جج افضل مجوکاکی عدالت سےدرخواست گزاربشریٰ بی بی عبوری ضمانت پرہیں،ہمیں امید ہےجج افضل مجوکاجلداسکافیصلہ سنادیں گے،الزام ہےبانی پی ٹی آئی نےذاتی مفادکےلئےاپنااثرورسوخ استعمال کیا،اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہیں؟دوملزمان ہیں دفعہ109میں کس کاکردارہےکوئی واضح نہیں۔توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی کو14سال سزاہوئی۔
عدالت نےاستفسارکیاکہ اسلام آبادپولیس نےکیامقدمہ بنایاہے؟
جس پرسلمان صفدرنےکہاکہ تھانہ کوہسارپولیس نےجعلی رسیدوں کامقدمہ بنایاہے،مقدمےکااندراج ساڑھے3سال سے زائد تاخیرسے کیاگیا ،کیس میں جرم واضح نہ ہوتومزیدانکوائری اورضمانت ہوتی ہے،توشہ خانہ پالیسی کےمطابق تحائف لیےگئےہیں،اس وقت تحائف کی جومالیت تھی پالیسی کےمطابق ادا کرکےلئےگئے،توشہ خانہ پالیسی2018کی سیکشن ٹوکےتحت تحائف لیے گئے،جوقیمت کسٹم اوراپریزرنےلگائی وہ قیمت دےکرتحفہ رکھاگیا،آج انہوں نےساڑھے3سال بعدبیان بدلا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےپی ٹی آئی حکومت کی توشہ خانہ تفصیلات خفیہ رکھنےکی پالیسی پرریمارکس دیتےہوئےکہاکہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی،ہم پوچھتےتھےتوتوشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں۔
بیرسٹرسلمان صفدرنےکہاکہ قیمت کاتعین کرنےوالاکہہ رہاہےبانی پی ٹی آئی کی جانب سےدھمکی آئی ،صہیب عباسی بیان دیتاہےبانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی میرےپاس نہیں آئے،صہیب عباسی کےمطابق بانی پی ٹی آئی نےانعام اللہ شاہ کےذریعےتھریٹ کیاجبکہ بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کی توملاقات ہی صہیب عباسی سےکبھی نہیں ہوئی،صہیب عباسی یہ بھی کہہ رہاہےایف آئی اےکےگواہ انعام اللہ سےملاقات ہوئی۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ کیاکسٹمزکےتینوں اپریزرنےبھی کسی دھمکی کاذکرکیا؟
وکیل سلمان صفدرنےکہاکہ نہیں وہ تینوں افسران کہتےہیں کہ ان کوکسی نےاپروچ نہیں کیا،کسی نےاپروچ نہیں کیاتوان تینوں نےاپناکام کیوں نہیں کیا۔میں کچھ چیزوں تحریری طورپرجمع کرادوں گا۔
بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرکےدلائل مکمل ہوگئے۔

توشہ خانہ ٹوکیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پروقفےکےبعدسماعت دوبارہ ہوئی۔
ایف آئی اےپراسیکیوٹرکےدلائل :
پراسیکیوٹرنےکہاکہ ملزمان نےفردجرم عائدکرنےکی کارروائی کےلئےتاخیری حربےاستعمال کیے،ہم ٹرائل کورٹ کےحوالےسےبھی ملزمان کاکنڈکٹ ریکارڈ پرلاناچاہتےہیں۔بشریٰ بی بی کی اس عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کی تھی، ٹرائل کورٹ میں ملزمان کے کنڈکٹ کا معاملہ عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے فردِ جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے۔
پراسیکیوٹرنےمزیدکہاکہ جیولری کا تخمینہ لگانے والے شخص کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دھمکی لگائی گئی،بانی پی ٹی آئی کا پیغام صہیب عباسی تک پہنچانے والے انعام اللہ شاہ نے یہ بیان دیا۔
جسٹس حسن اورنگزیب نےکہاکہ صہیب عباسی نے جیولری سیٹ دیکھا تھا کیا اُس نے جیولری سیٹ کی کوئی قیمت بتائی کہ کتنے کا ہونا چاہیے؟وہ نہیں کہتا کہ اسکی قیمت اتنی ہونی چاہیے لیکن مجھ پر پریشر ڈال کر کم قیمت لگوائی گئی؟
پراسیکیوٹرنےکہاکہ صہیب عباسی توشہ خانہ ٹو کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گیا، چیئرمین نیب کی منظوری سے صہیب عباسی کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ صہیب عباسی نے جس دن معافی کی درخواست دی اُسی دن منظور ہو گئی،کیا ایف آئی اے کی بھی وعدہ معاف گواہ بنانے کا یہی طریقہ کار ہے؟
بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرنےکہاکہ نہیں، ایف آئی اے نے تو ڈیڑھ دن میں چالان پیش کر دیا اسے دیکھا ہی نہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہا کہ صہیب عباسی کے مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے بیان کا سٹیٹس کیا ہو گا؟انعام اللہ شاہ نے بانی پی ٹی آئی سے منسوب کر کے دھمکی والی بات خود کر دی ہو گی،اُس نے خود کہہ دیا ہو گا کہ اگر ایسا نہ کیا تو تمہیں سرکاری کنٹریکٹس کیلئے بلیک لسٹ کر دینگے، ایسا ہو سکتا ہے کہ اُس نے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بن کر یہ کہہ دیا ہو۔جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی اُن سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟
ایف آئی اےپراسیکیوٹرنےکہاکہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دیےکہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔
ایف آئی اےپراسیکیوٹرنےکہاکہ نیب کی جانب سے اُن افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔بشریٰ بی بی نے اس عدالت سے ضمانت لینے کے بعد اس کا غلط استعمال کیا، بشریٰ بی بی ضمانت لینے کے بعد ٹرائل کورٹ میں پیش ہی نہیں ہو رہیں، بشریٰ بی بی کے پیش نہ ہونے پر فرد جرم عائد نہیں ہو رہی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ بشریٰ بی بی پیش نہیں ہو رہیں تو ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کریں۔
ایف آئی اےپراسیکیوٹرنےکہاکہ ٹرائل کورٹ نے اس پر نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
بیرسٹرسلمان صفدرنےکہاکہ یہ ضمانت کی حد تک رہیں اُس طرف کیوں جا رہے ہیں،یہ پہلے اپنا کیس تو سنبھالیں، باقی ابھی چھوڑ دیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ بیرسٹر سلمان صفدر صاحب اُن کا کیس سنبھلا ہوا ہے، کچھ بھی ہوا میں نہیں ہے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کچھ بھی نہیں ہوا۔

بعدازاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ میری رائے کے مطابق یہ سارا کیس تخمینہ لگانے والے پرائیوٹ شخص کی شہادت پر ہے، شہادت کا معاملہ پراسیکیوٹنگ ایجنسی کو ثابت کرنا ہوتا ہے، میں عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کر رہا ہوں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےبانی پی ٹی آئی کےوکیل کوہدایت دی کہ آپ نے اب ٹرائل میں پیش ہونا ہے،اگرآپ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتے تو ضمانت منسوخ ہو سکتی ہے۔

Leave a reply