پی ٹی آئی وکیل کی عدالت کو دھمکی:چیف جسٹس برہم

0
36

آرٹیکل 63اےکی تشریح کیس کی سماعت کےدوران پی ٹی آئی وکیل نےعدالت کودھمکی دی کے دیکھتا ہوں تحریک انصاف کے خلاف یہ بینچ کیسے فیصلہ دیتا ہے؟ باہر پانچ سو وکیل کھڑے ہیں۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےاظہاربرہمی کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی توہین برداشت نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اےکی تشریح کےفیصلےکےخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نےکی۔ بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس امین الدین اور جسٹس مظہر عالم شامل ہیں۔
تحریک انصاف کی طرف سے وکیل طیب مصطفٰین کاظمی اوربیرسٹرعلی ظفرعدالت میں پیش ہوئےپیپلزپارٹی کی جانب سےوکیل فاروق ایچ نائیک جبکہ صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کےدوران پی ٹی آئی وکیل طیب مصطفٰین کاظمی نےپانچ رکنی لاجربینچ کوسنگین نتائج کی دھمکی دیتےہوئےکہاکہ عدالت کےباہر پانچ سو وکیل کھڑے ہیں میں دیکھتا ہوں پی ٹی آئی کے خلاف یہ بنچ کیسے فیصلہ دیتا ہے؟
چیف جسٹس قاضی فائزبرہم ہوگئے انہوں نےکہاکہ میرا قصور یہ ہے کہ میں نے ہمیشہ برداشت کا مظاہرہ کیا، میری عدم برداشت کی ایسی تربیت ہی نہیں ہے، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کتنے اراکین پارلیمنٹ کو جیل بھیجا ذرا بتائیں، کیا ملکی اداروں کو اس طرح دھمکا کر چلانا چاہتے ہیں؟ کوئی جتنا مرضی برا بھلا کہتا رہے ہم کیس چلائیں گے۔
طیب مصطفین کاظمی نے کہا کہ پی ٹی آئی اس کیس کی متاثرہ ہے، یہ عدالتی بینچ درست نہیں ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےبرہمی کااظہارکرتےہوئےکہاکہ ہم اپنی توہین برداشت نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پولیس والوں کو بلایا جائے اس پر وکیل نے کہا کہ بلائیں پولیس کو آپ کا کام ہی یہی ہے۔
جسٹس مظہر عالم میاں نے کہا کہ عدالت میں کھڑے ہو کر سیاسی باتیں نہ کریں، جب کہ وکیل طیب مصطفین کاظمی کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اب دیکھیے گا کچھ یوٹیوبرز بھی ساتھ باہر جائیں گے اور پھر تبصرے ہوں گے لگتا ہے عدالت میں جو ہوا مقصد پورا ہوگیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ یہ ٹرینڈ بن چکا ہے فیصلہ پسند نہ ہو تو عدالتی بینچ پر ہی انگلیاں اٹھانا شروع کر دو۔ ہم یہاں عزت کیلئے بیٹھے ہیں یہ کوئی طریقہ نہیں ہے جس کے دل میں جو آتا ہے کہتا چلا جاتا ہے ہم پیسوں کے لیے جج نہیں بنے، آپ کو پتا ہے جتنی جج کی تنخواہ بنتی ہے اتنا تو وکیل ٹیکس دے دیتا ہے آئینی اداروں کو دھمکیاں لگانے کا سلسلہ بند کریں۔

Leave a reply