پاکستان ٹوڈے: چاند کی سطح کس چیز سے بنی ہے؟ سائنسدانوں نے دریافت کر لیا،کئی برسوں سےچاند کے بارے میں یہ قیاس کیا جاتا رہا ہے کہ اس کی سطح سبز پنیر سے بنی ہے، لیکن حالیہ تحقیق نے ایسے تمام خیالات کی تردید کر دی۔
تفصیلات کے مطابق ریسرچ جرنل نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چاند کا اندرونی حصّہ درحقیقت ایک ٹھوس گیند کی طرح ہے جس کی کثافت آئرن جیسی ہے۔اس موضوع پر کہ چاند کی اندرونی سطح ٹھوس ہے یا سیال؟ بہت طویل عرصہ سے بحث جاری ہے۔ جس کا جواب جاننے کے لیے فرانس کے نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ سے تعلق رکھنے والے محققین نے خلائی مشنز اور چاند پر کئے گئے لیزر تجربات کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔
اس کے علاوہ نظام شمسی کے سیاروں اور چاند کی اندرونی سطح کے بارے میں جاننے کیلئے زلزلے کے ڈیٹا سے مدد لی جاتی ہے، کیونکہ زلزلے کی لہروں کی مدد سے کسی بھی سیارے یا چاند کے اندر موجود دھاتوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا کسی حد تک ممکن ہے۔یہ تحقیق کرنے کیلئے محققین نے چاند سے حاصل ڈیٹا اور مختلف اقسام کی دھاتوں کی سطحوں سے ایک ماڈل تیار کیا اور پھر اس کا موازنہ کیا گیا، جس کے نتائج میں کئی انکشافات ہوئے ہیں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق چاند کی اندرونی سطح زمین جیسی ہے، جس کی ٹھوس اندرونی سطح کے اوپر ایک سیال تہہ موجود ہے، اس سطح کی کثافت 7 ہزار 822 کلوگرام فی کیوبک میٹر ہے جو کہ آئرن کی کثافت سے ملتی جلتی ہے۔محققین نے یہ بھی بتایا ہے کہ تقریباً 3.2 بلین سال پہلے چاند کا طاقتور مقناطیسی میدان کم ہونا شروع ہو گیا تھا اور اب چونکہ انسان جلد ہی ایک بار پھر چاند پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو ان نتائج کی تصدیق کیلئے مزید معلومات جمع کر سکتے ہیں۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
ریلوے کاعید الاضحی پر2 سپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ
مئی 29, 2024 -
پاکستان انگلینڈٹیسٹ سیریز:قومی اسکواڈکااعلان کردیاگیا
ستمبر 25, 2024 -
چودھری پرویزالٰہی کی طبیعت ناساز
اگست 1, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔