ہم قانون اور کاغذوں پر چلتے ہیں سچ کیا ہے یہ اوپر والا جانتا ہے،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ

0
23

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نےکہاہےکہ کیس سنتے ہوئے اندازہ لگانا ہوتا ہے سچ کیا ہے جھوٹ کیا ہے۔ہم قانون اور کاغذوں پر چلتے ہیں سچ کیا ہے یہ اوپر والا جانتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس کاانعقادکیاگیا،فل کورٹ ریفرنس سپریم کورٹ کمرہ عدالت نمبر ایک میں ہوا ، جس میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سمیت سپریم کورٹ کے ججزشریک ہوئے۔فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے وکلاء، عدالتی عملہ اور صحافی شریک ہوئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےتقریب سے خطاب کیا، ان کے علاوہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بارنےبھی خطاب کیا ۔،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےآج اپنے آخری دن مقدمات کی سماعت نہیں کی ۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ کاالوداعی فل کورٹ ریفرنس سےخطاب کرتےہوئے کہناتھاکہ میں اپنی تقریر اردو میں کرنا چاہوں گا، سب سے پہلے شکریہ اللہ تعالیٰ کا جس نے مجھے منصب عطاء کیا،شکر ہے میری اہلیہ آج موجود ہیں میں کہتا ہوں کہ لوگ میری تعریف کرتے ہیں وہ نہیں مانتی، فل کورٹ ریفرنس میں شرکت کرنیوالوں کاشکریہ اداکرتاہوں،نامزدچیف جسٹس یحییٰ آفریدی ودیگرکابھی شکریہ اداکرناچاہتاہوں،اٹارنی جنرل اوردیگروکلاکابھی شکریہ اداکرتاہوں،میں ان کابھی شکریہ اداکرتاہوں جواس ریفرنس میں نہیں آئے،افتخارچودھری کابھی شکریہ جنہوں نےمجھےچیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ بنایا۔آج میں آئین وقانون کی بات نہیں کروں گا،آج میں وہ باتیں کروں گاجوشایدآپ کوپتہ نہ ہو۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ جب میں بلوچستان ہائی کورٹ گیا تو میں واحد جج تھا، ملک میں آئینی بحران آ چکا تھا تو مجھے کسی سے سیکھنے کو نہیں ملا، وکلا نے مجھے سکھایا اور بلوچستان کے وکلا کی مدد سے آگے بڑھے، ججز کو تعینات کیا اور ایک غیرفعال عدالت عالیہ بلوچستان کا کام شروع ہوا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کاکہناتھاکہ میرے اس وکالت کے پیشے اور اپنی اہلیہ سے وابستگی کو 42 سال ہو چکے ہیں جنہوں نے میرا ہر اچھے برے وقت میں ساتھ دیا، اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے رجسٹرار کے ذریعے مجھے بلایا، مجھے لگا انہوں نے ڈانٹ ڈپٹ کرنے کے لیے بلایا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ آپ بلوچستان سنبھالیں کیونکہ وہاں کوئی جج نہیں رہا، میری زندگی میں میری بیوی ویٹو پاور ہے اور ان کی رضامندی کے بعد میں بلوچستان آ گیا اور راتوں رات میری زندگی بدل گئی۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ کیس سنتے ہوئے اندازہ لگانا ہوتا ہے سچ کیا ہے جھوٹ کیا ہے، ہم قانون اور کاغذوں پر چلتے ہیں سچ کیا ہے یہ اوپر والا جانتا ہے۔

Leave a reply