26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر

0
39

26ویں آئینی ترمیم کےخلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائرکردی گئیں۔

سابق صدرسپریم کورٹ بارعابدزبیری سمیت6وکلانےدرخواست عدالت عظمیٰ میں دائرکی ۔درخواست میں وفاق اورصوبوں کوفریق بنایاگیا۔
در خواست میں موقف اپنایاگیاکہ پارلیمنٹ نا مکمل اور اس کی آئینی حیثیت پر قانونی سوالات ہیں، آئینی ترمیم کی ارکان سے زبردستی ووٹ منظوری نہیں لی جا سکتی، عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے، ترمیم سے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست میں مزیدکہاگیاکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ چیف جسٹس کی تعیناتی مداخلت کے مترادف ہے، آئینی بنچز کا قیام سپریم کورٹ کے متوازی عدالتی نظام کا قیام ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ26ویں آئینی ترمیم کو آئین کے بنیادی حقوق اور بنیادی آئینی ڈھانچہ کے منافی قرار دیا جائے 26 ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائےاور ججز تقرری جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے سے روکا جائے۔
دوسری جانب26ویں آئینی ترمیم کےخلاف بلوچستان بارکونسل اوربلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نےبھی درخواستیں دائرکردیں۔
درخواستوں میں وفاقی سیکرٹری قانون اور تمام صوبائی چیف سیکرٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعاکی گئی کہ 26ویں آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے برخلاف قرار دیا جائے، 26ویں آئینی ترمیم کو آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے برخلاف قرار دیا جائے،ترامیم کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، اجلاس منعقد کرنے یا آرڈر پاس کرنے سے روکا جائے،26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں کیے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے۔

Leave a reply