48 خالی نشستوں پر سینٹ انتخاب 2 اپریل کو ہوگا سینٹ میں کون کتنی نشستیں حاصل کرے گا؟

0
76

سینٹ آف پاکستان میں خالی ہونے والی 48 نشستوں پرانتخاب کا عمل 2 اپریل کو ہوگا۔۔
سبکدوش ہونے والوں میں پاکستان تحریک انصاف کے 17 سینیٹرز، پیپلز پارٹی کے 9، بلوچستان عوامی پارٹی کے 6، پاکستان مسلم لیگ ن کے 5، جمعیت علمائے اسلام کے 3، عوامی نیشنل پارٹی کے 2، ایم کیو ایم کے 2، آزاد 2، مسلم لیگ ق اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک، ایک سینیٹر شامل ہیں۔

دو اپریل کو جن 48 نشستوں پر سینیٹ انتخابات ہوں گے ان میں پنجاب اور سندھ سے 12، 12 جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11، 11 نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ اسلام آباد کی 2 نشستیں ہیں۔ ہر صوبے کو 7 جنرل نشستیں، 2 ٹیکنو کریٹس کی نشستیں اور 2 خواتین کی نشستیں ملتی ہیں جبکہ 2نشستیں اقلیتوں کے لیے بھی مختص ہیں۔
کونسی جماعت کتنی سینیٹ کی نشستیں لے گی اس کا دارومدار صوبوں اور وفاق میں متعلقہ جماعت کی پارٹی پوزیشن پر منحصر ہے۔ مرکز میں حکومتی اتحاد بھی سینیٹ کی نشستوں پر اثر انداز ہو گا۔ سینیٹ کے کوٹے کے مطابق سینیٹ سیٹوں کا کوٹہ نکالا جاتا ہے۔ جیسے ہر صوبے کی جنرل سیٹیں سات ہیں تو ہر صوبے میں صوبائی اسمبلی کے اراکین سات سے تقسیم ہو جاتے ہیں۔
معلومات اور اعداد شمار کے مطابق خیبر پختونخوا کی 11 نشستوں کے لیے کل 115 صوبائی نشستوں کو سات سے تقسیم کریں تو 16 کا عدد حاصل ہو گا، جس کے مطابق 16 اراکین ایک سینیٹر منتخب کر سکیں گے۔
اس لحاظ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین تقریباً 6 یا 7 سینیٹرز خیبرپختونخوا سے منتخب کر سکتے ہیں جبکہ باقی نمبرز اپوزیشن اتحادی حاصل کر سکتے ہیں۔

پنجاب کے کل 366 اراکین میں سے ہر 52 اراکین ایک سینیٹر چن سکیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب میں 224 اراکین جبکہ سنی اتحاد کونسل کے 106 اراکین ہیں۔ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی 16 نشستیں ہیں، مسلم لیگ ق کی 11 جب کہ دیگر چھوٹی جماعتیں ہیں۔

فارمولے کے تحت سنی اتحاد کونسل پنجاب میں 3 سے 4 سینیٹ نشستیں، مسلم لیگ ن 5 سے 6نشستیں جبکہ پیپلز پارٹی 1 نشست اتحادیوں کے ووٹ کے ساتھ نکال سکتی ہے۔

اسی طرح سندھ میں بیشتر نشستیں پیپلز پارٹی کی ہی ہوں گی کیونکہ وہاں صوبائی تناسب ان کا زیادہ ہے۔ سندھ کی 12 نشستوں میں سے 7 سے 8 پیپلز پارٹی جبکہ باقی 4 ایم کیوایم اور آزاد اراکین کی ہو سکتی ہیں۔
بلوچستان میں 51 کل نشستوں پر تناسب 7رہے گا، یعنی ہر سات اراکین ایک سینیٹر چن سکیں گے۔ بلوچستان کی 11 نشستوں میں سے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن تین تین سینیٹر بنا سکتی ہیں جبکہ جمعیت علمائے اسلام 2 اور بلوچستان عوامی پارٹی اور آزاد بھی ایک نشست لے سکتے ہیں۔
ایوان بالا میں اس فارمولے کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف (سنی اتحاد/آزاد امیدوار) 17 پچھلی اور نئی نشستیں ملا کر کُل 28/29 سینیٹ نشستیں بنا سکتی ہے۔
جبکہ پیپلز پارٹی 9 پہلے کے اراکین اور نئی 13/14 نشستیں حاصل کر کے سینیٹ کی کُل 23 نشستیں لے سکتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن 2021 کی 5 نشستیں اور نئی تقریباً 10 نشستوں کے ساتھ 15 سینیٹرز بنا سکتی ہے۔
حکومتی اتحاد کے طے شدہ فارمولے کے مطابق سینٹ میں چیئرمین پاکستان پیلزپارٹی اور ڈپٹی چیئرمین مسلم لیگ نون کا ہوگا۔

Leave a reply