ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہےکہ9 مئی سے متعلق فوج کا بڑا واضح مؤقف ہے، اس مؤقف میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئےگی۔پاک فوج کے افسران وجوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں،کیا تنقید کی وجہ سے کام چھوڑ دیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ کشمیر میں دس لاکھ بھارتی فوج بیٹھی ہے، یہ بیانیہ بنارہے ہیں کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے، میں سوال کرتا ہوں کہ یہ پیسا کہاں سے آیا؟جو ان کے اسپانسر ہے وہ اس کی قیمت چاہتے ہیں، وہ قیمت ہے کہ پاکستان میں انتشار، پاک فوج ان عناصر کو پہچانتی ہے اور ان کے سامنے کھڑی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکامزیدکہناتھاکہ رواں سال دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 622 آپریشن کیے۔ حکومت کی جانب سے 2 دہشت گرد تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے افسران و جوان ملک کے متوسط طبقے اور غریب خاندانوں سے آتے ہیں یہ اشرافیہ میں سے نہیں ہیں۔ پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے صرف 23-2022 مجموئی طور پر360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کروائے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم، صحت اور صاف پانی کی فراہمی فوج کی اولین ترجیح ہے، بلوچستان میں سڑکوں اور پلوں کے اہم منصوبے پاک فوج کے تعاون سے مکمل ہوئے، سی پیک کے پراجیکٹس کی سیکیورٹی کےلیے بھی ہزاروں اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکامزیدکہناتھاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ان کی نام نہاد قیادت کا دشمن سے گٹھ جوڑ ہے، گوادر میں چلے جائیں، وہاں آپ کو حکومت کی رٹ ملے گی،حکومت بلوچستان نے کہا کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے، حکومت بلوچستان نے کہا آپ سڑکیں بلاک نہ کریں، انہوں نے کہا کہ ہم سڑکیں بلاک کریں گے، آپ نے دیکھا کہ انہوں نے آگ بھی لگائی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد قیادت دہشت گرد تنظیموں اور جرائم پیشہ مافیا کی ایک پراکسی ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گردوں کی پراکسی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کاکہناتھاکہ 9 مئی سے متعلق فوج کا بڑا واضح مؤقف ہے، اس مؤقف میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئےگی۔
وفاقی کابینہ میں پیش کردہ حج پالیسی 2025 کی تفصیلات
نومبر 7, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔