آصف جاہ حویلی:ایک گمنام تاریخی ورثہ

رپورٹ: امبرا حفیظ
0
51

لاہور اپنی تاریخی عمارتوں اور ثقافتی ورثے کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے، اندرون شہر میں بے شمار ایسے مقامات موجود ہیں جو وقت کی گرد میں چھپ گئے ہیں۔ انہی میں سے ایک نایاب اور تاریخی عمارت ’آصف جاہ حویلی‘ بھی ہے، جو مغلیہ دور کی شان و شوکت کا مظہر ہے۔
آصف جاہ حویلی، سترہویں صدی میں مغلیہ دربار کی ایک معزز شخصیت نواب آصف جاہ کے حکم پر تعمیر کی گئی تھی۔ اس حویلی کی تعمیر کا مقصد نہ صرف رہائش فراہم کرنا تھا بلکہ یہ ایک شاہانہ طرز زندگی اور مغلیہ فن تعمیر کا نمونہ بھی تھا۔
آصف جاہ حویلی کا طرزِ تعمیر مغلیہ اور پنجابی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج ہے۔ حویلی کی عمارت میں کشادہ صحن، بلند و بالا محرابیں اور لکڑی کی نفیس کندہ کاری شامل ہیں جو مغلیہ دور کی شان و شوکت کا مظہر ہیں۔ دیواروں پر کی گئی نقش و نگاری، پتھروں پر کی گئی باریک کٹائی اور دروازوں پر لگے ہوئے سنہری کڑھائی کے نمونے آج بھی ماضی کی عظمت کی گواہی دیتے ہیں۔
اگرچہ یہ حویلی اپنے دور کی ایک شاندار عمارت تھی، مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ عمارت خستہ حالی کا شکار ہو گئی ہے۔ عمارت کی دیواروں پر دراڑیں آ چکی ہیں اور لکڑی کا کام بھی اپنی چمک کھو چکا ہے۔ تاہم اس کے باوجود حویلی کی تاریخی اہمیت اور جمالیاتی حسن آج بھی لوگوں کو متوجہ کرتا ہے۔ آصف جاہ حویلی صرف ایک عمارت نہیں ہے، بلکہ یہ لاہور کی تاریخ اور ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔
اس کی بحالی اور تحفظ ضروری ہے تاکہ ہم اس قیمتی ورثے کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کر سکیں۔

Leave a reply