یوم آزادی پر تباہی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنایا ،وزیراعلیٰ سرفراز

0
2

وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی نےکہاہےکہ یوم آزادی پر تباہی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنایا۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی کاپولیس حکام کےہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہناتھاکہ سیکیورٹی ایجنسیزاورسی ٹی ڈی کوشاباشی دیتاہوں،سی ٹی ڈی سمیت سیکیورٹی فورسز بلوچستان کے امن کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہیں،سیکیورٹی فورسز نے یوم آزادی پر تباہی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنایا اور ایک یونیورسٹی کے پروفیسر کو گرفتار کیا جو دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہا تھا۔ خودکش حملہ آوروں نے14اگست کومعصوم شہریوں کونشانہ بناناتھا،سی ٹی ڈی سمیت سیکیورٹی فورسزبلوچستان کےامن کیلئے بھرپورکوشش کررہی ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی پریس کانفرنس کے دوران بیوٹم یونیورسٹی کے لیکچرار کا اعترافی بیان بھی چلایا گیا۔
ملزم کااعترافی بیان:
میرانام عثمان قاضی ہے،میں تربت کا رہائشی ہوں، وہیں پلا بڑھا، میں نے قائداعظم یونیورسٹی سے ایم فل اور پشاور سے پی ایچ ڈی کیا، وہیں میری ملاقات کچھ لوگوں سے ہوئی اور پھر کوئٹہ واپسی پر مجھے دہشت گرد تنظیم میں شامل کیا گیا، میں بیوٹم یونیورسٹی میں 18گریڈ میں لیکچرار ہوں، بشیر زیب مجھے گائیڈ لائن دیتا تھا۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ ہم دہشتگردکارروائیوں کیلئےٹیلی گرام ایپ استعمال کرتے تھے،مجھےحربیارکی طرف سےاہداف بتائےجاتےتھے،دہشتگردکارروائیوں کیلئےسہولت کاری کی تھی۔
گرفتار لیکچرار نے بتایا کہ ریاست نے عزت اور وقار دیا لیکن میں نے ریاست کے ساتھ غداری کی، دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے سہولت کاری کی تھی، نوجوان اور طلبا اپنے آپ کو انتشار پھیلانے والی تنظیموں سے دور رکھیں۔
ملزم کا کہنا تھا ریاست کے ساتھ غداری کرنے پر شرمندہ ہوں، کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر حملے میں بھی یہی لوگ ملوث تھے، بلوچستان میں محرومی کا صرف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔
ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ اس نے ایک پستول لیکر تنظیم کی ایک خاتون کو دیا تھا، یہ پستول سرکاری افسران کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال ہوا۔
پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کاکہناتھاکہ سازش کے تحت دہشت گردی کو پسماندگی اور محرومی سے جوڑا جاتا ہے، بلوچستان کے عوام محتاط اور گمراہ عناصر سے دور رہیں۔معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، مزید پروپیگنڈا ٹولز کا انکشاف ہو گا، یہ بلوچستان کے لوگوں کو سوچنا چاہیے، والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں، یہ لوگ لوگوں کو خود کش حملہ آور بھی تیار کرتے ہیں اور پہاڑوں پر بھی بھیجتے ہیں، یہ لوگ خواتین کو بھی استعمال کرتے ہیں۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ ایک منظم انداز میں پاکستان کو توڑنے کی سازش کی جارہی ہے، جو کچھ بلوچستان میں ہو رہا ہے اس کو محرومی اور پسماندگی سے جوڑا جاتا ہے، ہم نے معاشرے کو اس کنفیوژن سے باہر نکالنا ہے۔
وزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ ہم اجتماعی سزا کے حق میں نہیں ہیں، لیکن جو لوگ ہمارے معصوم بچوں، لوگوں کو مار رہے ہیں، ان کے ساتھ ہمارا سلوک الگ ہو گا، بلوچستان سے متعلق قومی دھارے میں شامل سیاسی جماعتوں میں بھی ابہام پیدا کیا جاتا ہے ۔ گمراہ کن عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائےگا، ہم اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، چیزیں سب کے سامنے لائی جائیں گی۔

انہو ں نے بتایا کہ کوئٹہ سے کالعدم بی ایل اے کا سہولت کار گرفتار کیا ہے، پروفیسر اگر دہشت گرد بن جائے تو کیا گلے میں ہار ڈالا جائے گا؟ ہم ایسے لوگوں کو قرار واقعی سزا دیں گے، گرفتار لیکچرار کی اہلیہ بھی پڑھاتی تھی، والدہ پینشن لیتی ہیں، یہ کہاں سے محروم ہوئے؟

Leave a reply