جسٹس صلاح الدین پنہورکاچیف جسٹس پاکستان کو27ویں آئینی ترمیم پرخط

0
9

جسٹس صلاح الدین پنہورنےبھی چیف جسٹس پاکستان کو27ویں آئینی ترمیم پرخط لکھ دیا۔
جسٹس صلاح الدین پنہورنےخط میں لکھاکہ خاموشی احتیاط نہیں بلکہ دستبرداری ہے،ایساوقت آگیاہےجب خاموش رہناآئینی فریضےسےانحراف ہوگا،مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی بنیادوں کوچھورہی ہے، ترمیم سےعدالتی آزادی متاثر ہوسکتی ہے،عدلیہ کی آزادی کوئی استحقاق نہیں بلکہ بنیادی شرط ہے،عدلیہ آزادنہیں توقانون کی حکمرانی محض الفاظ رہ جائیں گے۔
خط کےمتن میں کہاگیاکہ آئین نےعدلیہ کی آزادی کوآرٹیکل 175،175اے،189،190  ،191اور209 میں محفوظ کیا،یہ دفعات عوام کی طویل جدوجہدکی ضمانت ہیں،ترمیم سےعدالتی توازن متاثر ہونے کا خدشہ ہے، بینچزکی تشکیل،ججزکی تقرری وبرطرفی متاثرہوسکتی ہے،مالی وانتظامی خودمختاری بھی متاثر ہوسکتی ہے،عدلیہ کےکسی ستون کوکمزورکیاگیاتوپوراڈھانچہ ہل جائے گا۔
خط کےمتن میں مزیدکہاگیاکہ مداخلت کاتاثربھی عوامی اعتمادکومجروح کرتاہے ،عدالت کافرض فیصلہ نہیں بلکہ آئین کی حفاظت ہے،جب عدالتی آزادی پرسوال ہوتوججزاجتماعی طورپرکھڑےہوں،عوام ہم سے وضاحت چاہتےہیں سیاست نہیں،فل کورٹ اجلاس بلانےکی تجویزدیتاہوں،فل کورٹ ہرشق کاآرٹیکل وار جائزہ لے،دیکھاجائےترمیم عدالتی آزادی کومضبوط کرتی ہےیاکمزورکرتی ہے،اگرکمزورکرتی ہےتوسچ کہناہوگا۔
جسٹس صلاح الدین پنہورنےخط میں کہاکہ لااینڈجسٹس کمیشن کےذریعےتکنیکی بریف تیار کیاجائے ،پاکستان بارکونسل اورصوبائی بارکونسلزسےمشاورت کی جائے، آرٹیکل 190کےتحت عدالتی احکامات کومحفوظ رکھاجائے،پارلیمنٹ کااختیار لامحدودنہیں ،آئین موم کی طرح ڈھلنےوالانہیں۔

Leave a reply