بنگلہ دیشی عدالت کاسابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجدکوسزائے موت کا حکم

بنگلہ دیش کی عدالت نے انسانیت کیخلاف جرائم کا مجرم قرار دیتےہوئےسابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کوسزائے موت کاحکم سنادیا۔
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس محمد غلام مرتضیٰ نے کی،ٹربیونل نےسابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت نے تشدد کی ترغیب دینے اور قتل کا حکم دینے کے الزامات کی بنیاد پر انہیں مکمل عمر قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ دیگر تین الزامات کے تحت سزائے موت بھی مقرر کی گئی ہے۔
ٹربیونل نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے انہیں سزائے موت سنادی۔
شیخ حسینہ کے خلاف عدالتی فیصلے کے وقت ملک میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور عدالتی فیصلے کے وقت شیخ حسینہ واجد کے گھر کے باہر مظاہرین کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔
بنگلہ دیشی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹیلی فون کالز کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو قتل کرنے کے احکامات صادر کیے۔ ملزمہ نے طلبہ کی آواز سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی، اور ان کی تحریک کو طاقت کے استعمال کے ذریعے دبانے کے لیے توہین آمیز اقدامات کیے۔ عدالت نے متعین کیا کہ شیخ حسینہ واجد نے طلبہ کی تحریک کو طاقت سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ انہیں چھ افراد کو جلانے کے واقعے کے مقدمے میں سزائے موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے بنگلہ دیش کے سابق وزیرِ داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی سزائے موت سنائی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد اور اسد الزماں کمال دونوں تاحال مفرور ہیں، اور پیشی کے لیے بھیجے گئے متعدد نوٹسز کے باوجود ان کا عدالت میں حاضر نہ ہونا ان کے جرم کے اعتراف کے مترادف ہے۔ کیس میں ال مامون واحد ملزم تھے جو عدالت میں پیش ہوئے، اور جولائی میں ہونے والی سماعت کے دوران انہوں نے جرم کا اعتراف کیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ حفاظتی اور تعزیری اقدامات کرنے میں ناکام رہیں، ملزمہ شیخ حسینہ نے الزام نمبر 2 کے تحت ڈرون، ہیلی کاپٹر اورمہلک ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دیکر انسانیت کے خلاف جرائم کاارتکاب کیا۔
فیصلے میں عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوامی لیگ سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔















