پاکستان: 10 کھرب ڈالر کی دھاتیں نکالنے کی تیاری

0
18

بلاگ: عریش آفتاب
ویسے تو دنیا کے معاشی ماہرین ستمبر میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان معدنیات اور کان کَنی کے مُعاہدوں کو پاکستان کی معیشت کےلئے خوشگوار قرار دے رہے تھے، تاہم کچھ حلقے یہ تحفظات ظاہر کررہے تھے کہ پاکستان کے قیمتی معدنی خزانوں پر امریکہ کی نظر ہے اور ایسے معاہدے کرنا چین کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔مگر پس پردہ حقائق کچھ اور تھے۔جس کے بارے چین کا واضح موقف بھی آچکاہے۔
دوسری  خبر پربھی دنیا بھر میں خوب تبصرے ہوئے، جب گزشتہ ماہ اکتوبر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے ہمراہ امریکی صدر سے وائٹ ہاوس میں ملاقات کے موقع پر ایک شوکیس میں قیمتی اور نایاب پتھروں کا تحفہ پیش کیا۔اس تصویر کو پاک امریکہ تیزی سے بڑھتے دو طرفہ تعلقات اور تجارتی تعلقات کے تناظر میں دیکھا گیا۔تاہم اس تصویر کے پیس پردہ بھی کئی کہانیاں پوشیدہ ہیں، جن سے پردہ اٹھانا ضروری ہے۔


پاک امریکہ معاہدے کے تحت پاکستان سے اینٹیمونی، تانبا، سونا، ٹنگسٹن اور دیگر قیمتی معدنیات برآمد کی جائیں گی جبکہ امریکی کمپنی ملک میں ایک جدید پولی میٹلک ریفائنری قائم کرے گی، جو ٹیکنالوجی کی منتقلی، روزگار کے مواقع اور پائیدار ترقی کو فروغ دے گی۔ پاکستان میں قیمتی معدنیات کے کتنے خزانے ہیں، انکی مالیت کتنی ہے۔اور یہ اینٹیمونی دھات کیا ہے؟دنیا کی نظریں اس دھات پر کیوں ہیں؟
اینٹیمونی دھات کے بڑے ذخائر بلوچستان میں دریافت ہوئے ہیں جبکہ اسکی بڑی مقدار پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بھی موجود ہے۔ اس دھات کی ریفائننگ کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔
اینٹیمنی ذخائر کے مکمل تجزیے کیلئے ریموٹ سینسنگ اور جیولوجیکل سروے کی تیاری کرلی ہے۔یہ دھات دیگر دھاتوں کی پرا سیسنگ، بیٹریوں کی تیاری، آگ سے بچانے والے مواد کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے لیکن اس کے کچھ خاص فیچر ایسے ہیں جسکی وجہ سے دنیا کی نظریں اس دھات پر ہیں، اور امریکہ بھی اسے امپورٹ کرنے میں بے حد دلچسپی لے رہا ہے۔۔۔یہ دھات دفاعی سازو سامان اور جنگی ہتھیاروں کی تیاری کےلئے بہت اہمیت رکھتی ہے۔یہ دھاتinfrared missiles, nuclear weapons and night vision goggles کی تیاری میں بھی استعمال ہوتی ہے، اس لئے اسکی مانگ بہت زیادہ ہے۔اور بے حد مہنگی دھات ہے۔


اس کے ساتھ پاکستان ایسا خوش قسمت ملک ہے جہاں دوسری اہم دھات ’’ ٹنگسٹن‘‘ کے بھی بڑے ذخائر موجود ہیں۔یہ دھات بھی سونے کی قیمت کے برابر ہے۔یہ بجلی اور پاورسیکٹر کے علاوہ دفاعی شعبے کی مصنوعات میں استعمال ہوتی ہے۔ ابتدائی طور پر پچاس ہزارٹن کے ذخائر کی نشاندہی ہوئی ہے جو بلوچستان، کے پی اور صوبہ گلگت بلتستان میں پائے جاتے ہیں۔
بلوچستان میں اسکے ذخائر بہت زیادہ ہے تاہم پاکستان کے ناردرن ایریا میں انکی موجودگی کا تخمینہ تین لاکھ ٹن لگایا گیا ہے۔معدنیات کے دوطرفہ معاہدے کو پروان چڑھانے کےلئے پاکستان نے اینٹیمونی، تانبا اور کچھ نایاب دھاتوں کی کھیپ امریکہ بھجوا دی ہے۔اور فلیڈ مارشل نے امریکی صدر کو شوکیس میں جن پتھروں کا تحفہ پیش کیا، وہ بہت نایاب تھے،اور اس تحفے سے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ یہ پیغام بھی دیا گیا کہ پاکستان قیمتی معدنیات سے مالا مال ہے، اور امریکہ ان منصوبوں پر انوسٹ کرسکتا ہے ۔
ذرائع کے مطابق امریکہ کو پہلی کھیپ میں بھیجی گئیں قیمتی دھاتیں امریکہ نے اپنی کمپنی یوایس سٹریٹیجک میٹلز کے ذریعے پاکستان سے خریدی ہیں، جو ریاست میسوری میں واقع ہے۔امپورٹ ایکسپورٹ کا یہ معاہدہ یوایس اسٹریٹیجک میٹلز اور پاکستان کی فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن کے درمیان طے پایا تھا۔ امریکی محکمہ توانائی کی جانب سے پاکستان میں معدنیات کی کان کنی، پراسیسنگ اور مقامی صنعتوں کے فروغ کےلئے ابتدائی طور پر ایک ارب ڈالر مختص کردیئے ہیں۔ امریکہ کی پاکستان میں دھاتوں کی ایکسپورٹ کا تخمینہ کئی ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ جس سے پاکستان میں معاشی استحکام آئے گا۔ پاکستانی اور غیرملکی کمپنیوں نے پاکستان میں قابل استعمال دھاتی ذخائر کا تخمینہ پچاس ٹریلین ڈالر لگایا ہے، جبکہ ایک سو تراسی بلین ڈالر کے ذخائر جو نکالے جانے کی پوزیشن میں ہیں، وہ تصدیق شدہ ہیں۔
بلوچستان اور شمالی علاقہ جات میں موجود دھات اینٹیمنی کی عالمی مارکیٹ میں قیمت بائیس ہزار سے بتیس ہزارڈالر فی ٹن ہے۔
یہ خدشات بھی بے بنیاد ثابت ہوئے کہ شاید عالمی طاقتوں کی کمپنیاں ہمارے ملک میں یہ دھاتیں نکالیں گی، حقیقت میں پاکستان کے ادارے اورایک اسلامی ملک کی کمپنی دھاتوں کو نکالنے اور ریفائن کرنے کا کام کریں گی۔ اور حکومت پاکستان کے ادارے ان دھاتوں کو ایکسپورٹ کرکے ذرمبادلہ کمائیں گی۔ دیگر دھاتوں میں سونے اور تانبے کے سب سے بڑے ذخائر بلوچستان میں ہیں جنکی مالیت ٹریلین ڈالر ہے، جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق اٹک کے علاقہ میں موجود سونے کے ذخائر کا تخمینہ سات سو ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
سروے رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ریکوڈک بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اندازے کے مطابق 1.6 ارب ٹن سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ ابھی تک مقامی ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان میں ہر سال صرف ڈیڑھ سے دو ٹن کے قریب خام سونا نکالا جاتا ہے۔ جبکہ آئندہ سال سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر نکال کر پراسیسنگ زون میں منتقل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان میں دس قیمتی دھاتوں کو نکالنے اور ریفائن کرنے کا کام آئندہ سال وسیع پیمانے پر شروع ہوجائے گا، عالمی اقتصادی ماہرین کے مطابق آئندہ دس سال میں پاکستان خلیجی ممالک کے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا ملک بن جائے گا۔
چین نے پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیاتی نمونوں سے متعلق خبروں پرمثبت ردعمل دیا ہے۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین اور پاکستان ہر موسم کے اسٹریٹیجک شراکت دار ہیں، دونوں ممالک کے درمیان آہنی دوستی وقت کی کڑی آزمائشوں پر پوری اتری ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستانی قیادت نے امریکی رہنماؤں کو جو نمونے دکھائے اس سے متعلق چین کے تحفظات کے بارے آنے والی خبریں غلط معلومات پرمبنی ہیں یا پھرمن گھڑت ہیں، یہ خبریں چین اورپاکستان کے درمیان دوری پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان کے صوبہ بلوچستان، کےپی اور گلگت بلتستان سے ابتدائی طور پر پہلے دس سال میں چھ سے دس کھرب ڈالر کی معدنیات نکالی جاسکیں گے۔اور ان دھاتوں کی ایکسپورٹ پاکستان کو ایک بڑی اقتصادی طاقت بنا دے گا۔

Leave a reply