برطانیہ کی خطرناک ترین سڑک

0
59

ہارڈ ناٹ پاس:(پاکستان ٹوڈے) برطانیہ کی وہ پرخطر سڑک جس کے پرپیچ موڑوں پر ایک غلطی بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ رومی دور میں تعمیر ہونے والی شاید یہ برطانیہ کی سب سے پُرپیچ سڑک ہے جس پر بعض موڑ انتہائی خطرناک ہیں اور اس کی چوڑائی فقط اتنی ہے کہ ایک چھوٹی گاڑی ہی یہاں سے بمشکل گزر پاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کے شمال مغربی شہر ’لیک ڈسٹرکٹ‘ میں ’ہارڈ ناٹ پاس تکنیکی طور پر وسطی لیک ڈسٹرکٹ سے ویسٹ کمبریا تک کا سب سے سیدھا راستہ ہے، لیکن یہ اتنا مشکل اور چڑھائی والا راستہ ہے کہ غیر مقامی افراد کو اکثر وہ متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے کیونکہ یہاں پر ڈھلوان سوئٹزرلینڈ کے پہاڑی راستوں سے اور ٹور ڈی فرانس، گیرو ڈی اٹالیا اور یورپ کے دوسرے عظیم الشان سائیکلنگ ٹورز کی مشہور ڈھلوانوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔

انگلینڈ کی سب سے اونچی چوٹی ’سکیفل پائیک‘ اور سب سے گہری جھیل ’واسٹ واٹر‘ کے آس پاس سڑکوں کا یہ سب سے زیادہ ’خطرناک‘ سلسلہ موجود ہے جہاں خطروں کے نشانات ڈرائیوروں کو خبردار کرتے ہیں کہ آگے سڑک تنگ ہے یا آگے خطرناک موڑ ہے لیکن یہاں تک پہنچنے کے بعد واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ ہارڈ ناٹ کا سب سے مشکل حصہ چند میل سے بھی کم ہے لیکن یہ سطح سمندر سے 1,037 فٹ بلند ہے۔

درحقیقت ہارڈ ناٹ کی اس چھوٹی سڑک کی ایک طویل اور ایک رنگین تاریخ ہے۔ اس سڑک کا اصل راستہ رومیوں نے سنہ 110 عیسوی کےقریب بنایاتھا اور پاس کے بالائی حصے میں اپنا ایک مضبوط سا قلعہ بنایا ہوا تھا جسے آج ہارڈ ناٹ فورٹ کہا جاتا ہے۔

قلعے کی باقی ماندہ پتھر کی دیواریں انگریزوں کا قومی ورثہ ہیں جس کے جھرنے کے پار صاف نظارے ہیں اور یہ سب کچھ برطانیہ میں دور دراز رومن چوکیوں میں سے ایک بچی ہوئی جگہ ہے۔یہاں سے آبشار، چٹانوں اور جھرنے کے حیرت انگیز نظارے دیکھنے کو ملتےہیں ۔

پانچویں صدی میں رومیوں کے جانے کے بعد یہ سڑک گھوڑوں اور خچروں کے کچّے راستے کے طور پر استعمال ہوتی رہی ۔ 1913 کے بعد پہلی موٹر کاریں اس طرف سے گزرنا شروع ہوئیں۔ سڑک کے دونوں جانب بادلوں میں گھری چٹانیں موجود ہیں جبکہ ٹریفک سے بے نیاز بھیڑیں سڑک پر گھومتی نظر آتی ہیں۔

ہر برس ایمبلسائیڈ کے سیاحتی مرکز سے ہزاروں سیاح انگلستان کے سب سے بڑے نیشنل پارک لیک ڈسٹرکٹ جاتے ہیں اورخطرے کی نشاندہی کے باوجود کچھ مہم جُو لوگ اس مشکل سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔

مصنف

Leave a reply