سورج کو چھونے کا مشن اختتام کے قریب

0
85

سورج کو چھونے کا مشن حقیقت کے قریب پہنچ چکا ہے اور ناسا کی خلائی گاڑی پارکر اپنے اس تاریخی سفر کے دوران رواں سال کے اختتام تک اپنا کام مکمل کرلے گی ۔ پارکر نامی اس گاڑی کو 5 برس قبل خلا میں بھیجا گیا تھا ۔

پاکستان ٹوڈے کی تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کی جانب سے مشن سورج پر بھیجی گئی خلائی گاڑی پارکر 2018 سے سورج کی جانب بڑھ رہی ہے اور سائنس دانوں کو توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک 60 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرکے سورج کی انتہائی قریبی بیرونی فضا میں داخل ہو جائے گی۔ اور یہ اتنا ہی اہم اور بڑا ریکارڈ ہے جو انسان نے 20 جولائی 1969 میں چاند پر اپنا پہلا قدم رکھ کر قائم کیا تھا۔

ناسا نے پارکر نامی خلائی گاڑی 12 اگست 2018 کو سورج کے تاریخی سفر پر روانہ کی تھی۔ اس خلائی گاڑی میں خصوصی سائنسی آلات نصب ہیں جو سورج کی فضا،وہاں کے درجہ حرارت اور سورج سے خارج ہونے والی مقاطیسی لہروں کے ارتعاش کی پیمائش سمیت مختلف نوعیت کا ڈیٹا اکھٹا کر کے زمینی مراکز کو روانہ کررہے ہیں ۔

سائنس دانوں کے مطابق خلائی گاڑی سورج پر تو نہیں اترے گی لیکن اس کے گرد گردش کے دوران وہ کئی بار سورج کی بیرونی فضا کے اتنا قریب بھی چلی جائے گی جہاں درجہ حرارت 1400 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہاں توانائی کی لہروں کے ذرات سے چارج ہونے والی طاقت ور شمسی ہوائیں موجود ہوتی ہیں۔

فلکیاتی ماہرین نے پارکر کی تیاری میں اس چیز کو خاص طور پر مدنظر رکھا ہے کہ سورج کے دہکتے ہوئے ماحول کے قریب سے گزرتے ہوئے اس میں نصب آلات حرارت سے محفوظ رہیں اور سائنسی ڈیٹا اکھٹا کرنے کے ساتھ ساتھ اسے زمینی مراکز پر بھیجنے کا عمل جاری رکھیں۔

ناسا کی خلائی گاڑی پارکر کا سفر نہ صرف خلائی تحقیق میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے بلکہ اس کی رفتار بھی ناقابل یقین حد تک زیادہ ہے اور یہ 7 لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر رہی ہے۔انسان کی بنائی ہوئی کسی گاڑی کی یہ رفتار اب تک کی تاریخ کی سب سے زیادہ رفتار ہے۔

Leave a reply