پاکستان ٹوڈے: سپیس ایکس کےایلون مسک نے پہلے سے بہتر اور بڑے سٹار شپ راکٹ کی تیاری کا دعویٰ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپیس ایکس کی جانب سے رواں ماہ سٹار شپ راکٹ کے چوتھے ٹیسٹ کی تیاری کی جا رہی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ کمپنی راکٹ کے نئے ورژن پر بھی کام کر رہی ہے ،جس کے بارے میں ایلون مسک کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک دن انسانوں کو مریخ پر لیکر جائے گا۔مسلسل دو ناکامیوں کے بعد سپیس ایکس نے تیسری مرتبہ سٹارشپ راکٹ کومارچ 2023 میں لانچ کیا تھا.
اور اس کی تیسری آزمائش جزوی طور پر کامیاب رہی تھی، کیونکہ اس مرتبہ یہ راکٹ کامیابی سے زمین کے مدار پر پہنچ گیا تھا، مگر واپسی کے سفر میں تباہ ہوگیا۔ ماہرین کے مطابق سٹار شپ 2 حصوں پر مشتمل ہے، جس میں سے ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے، جس میں 33 انجن موجود ہیں، جبکہ دوسرا سٹار شپ سپیس کرافٹ ہے، جو بوسٹر کے اوپر موجود ہےاور جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے بقول یہ راکٹ 120 میٹر لمبا ہے ،جس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے اور اسے بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا۔ ایلون مسک کے مطابق مستقبل قریب میں سٹار شپ راکٹ 140 میٹر لمبا ہوسکتا ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں گیزہ کے عظیم اہرام مصر کی لمبائی 137 میٹر ہے۔
ایلون مسک کے منصوبے بہت بڑے ہیں اور وہ اپنی زندگی میں ہی مریخ پر انسانوں کو بسانے کا خواب دیکھتے ہیں۔ دسمبر 2023 میں اپنی ایک ایکس پوسٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ انسانوں کو زمین سے باہر نکل کر چاند پر بیس اور مریخ پر شہر تعمیر کرنے چاہیے۔
سپیس ایکس پہلے ہی امریکی خلائی ادارے ناسا سے معاہدہ کر چکی ہے، جس کے تحت سٹار شپ کے ذریعے دہائیوں بعد پہلی بار انسانوں کو چاند پر پہنچایا جائے گا۔ناسا کی جانب سے 2026 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام سٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
جشن آزادی:پاکستان ملٹری اکیڈمی میں آزادی نائٹ پریڈہوگی
اگست 13, 2024 -
سونےکی قیمت میں مزیداضافہ
اگست 21, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔