بنگلہ دیش ٹیسٹ سیریز:ایک بارپھرسلیکشن کمیٹی پرسوالیہ نشان
28 سال میں پہلی بار سپنرز کی بجائے فاسٹ باولرز کے ساتھ میدان میں اترنے والی شان مسعود کی ٹیم اور راولپنڈی کی پچ کا امتحان ہے مگر اس سے پہلے قومی پلئینگ الیون کی بات کرلی جائے تو ٹیم سلیکشن پر کافی سوالیہ نشان پیدا ہو رہے ہیں۔
آج اس وی لوگ میں مختلف پہلوں پر بات کریں گے مگر سب سے پہلے قومی اسکواڈ کی بات کریں گے۔ کیونکہ 28 سال میں پہلی بار پاکستان کرکٹ کے ٹاپ کلاس اسپنر ابرار احمد اور ساجد خان کے بغیر ہی قومی ٹیم بنگلہ دیش کے خلاف 21 اگست سے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔ گو کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے خلاف ریکارڈ متاثر کن ہے۔ دونوں ٹیمیں 13 بار ٹیسٹ میچز میں آمنے سامنے آچکی ہیں اور 12 میچ پاکستانی ٹیم اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی جبکہ ایک میچ ڈرا ہوگیا۔ مگر اس میچ میں جہاں ینگ بلے بازوں کو سکواڈ میں شامل کیا گیا وہی پرٹیسٹ میچز میں بہترین ریکارڈ یافتہ مایہ ناز بلے باز امام الحق کونظر انداز کیا گیا۔ امام الحق اب تک 24 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں اور 37.33 رن ریٹ کی ایوریج سے کھلتے ہوئے 1568 رنز بنائے اور اس وقت وہ ٹیسٹ رینکنگ میں 28ویں نمبر پر موجود ہیں مگر اس کے باوجود انکو نظر انداز کرکے ایک بار پھر سلیکشن ٹیم پر سوال اٹھا دیئے ہیں۔ کیونکہ صائم ایوب ، محمد ہریرہ، میر حمزہ اور عبداللہ شفیق کے فگرز بھی کسی سے چھپے نہیں۔
اب اگر راولپنڈی پچ کی بات کرلی جائے تو21 اگست کو شروع ہونے والے اس ٹیسٹ میچ سے پہلے جو دو ٹیسٹ یہاں کھیلے گئے، ان میں پچ کا برتاؤ کچھ بہتر نہیں رہا کیونکہ انگلش کپتان بین سٹوکس اور آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے اسے مایوس کن قرار دیا تھا، آئی سی سی نے خراب ریٹنگ کی وارننگ جاری کر دی تھی اور اس وقت پی سی بی کےچیئرمین رمیز راجہ نے یہ تک کہہ دیا تھا کہ پچز کی تیاری میں پاکستان دنیا بھر سے پیچھے ہے۔
لیکن وہ بھی راولپنڈی کی ہی پچ تھی جہاں کوئی تین سال پہلے پاکستان اور جنوبی افریقہ مدِ مقابل ہوئے تھے، تب یہ پچ گھاس سے ہری تھی اور سیمرز نے اس قدر راج کیا تھا کہ چاروں اننگز میں ایک مرتبہ بھی 300 کا ہندسہ کراس نہیں کیا گیا اور کچھ تو ضرور ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی ہی کی طرح گراؤنڈ کیوریٹر کے بھی ذہن میں ہو گا کہ 28 سال میں پہلی بار سپیشلسٹ سپنر کے بغیر میدان میں اترنے والی شان مسعود کی ٹیم اس پچ سے ایسا کیا چاہتی ہے جہاں نئی گیند سے اٹیک کرنے کو شاہین آفریدی اور نسیم شاہ بے تاب ہو پائیں۔
بہت مدت بعد پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کا ایک بمپر ہوم سیزن میسر آیا ہے جو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ میں اس کے امکانات روشن کر سکتا ہے۔ مگر یہ امکانات پاکستان کی آن فیلڈ کارکردگی سے زیادہ ان پچز کے معیار سے جڑے ہیں جو پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے پیش کرے گا۔
بنگلہ دیشی آل راؤنڈر نعیم حسن کا خیال ظاہر کیا ہے کہ پہلے ٹیسٹ میچ میں راولپنڈی کی پچ مشکل نہیں ہو گی بلکہ فلیٹ ہوگی اور مقابلہ محض صبر و تحمل کا۔ مگر پاکستان نے اپنے سکواڈ سے اکلوتے سپنر ابرار احمد کو ریلیز کر کے کچھ مختلف پیغام دیا ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں میں راولپنڈی کا موسم ایسی سر سبز پچ کی تیاری کے لیے موزوں رہا ہے اور پیسرز سے لدے پاکستانی اٹیک کو ایسی پچ میسر آ سکتی ہے جہاں پانچ روزہ میچ چوتھی شام کے سورج سے پہلے ہی تمام ہو جائے۔
شان مسعود کی قیادت میں ان کی شخصیت کا جارحانہ انگ جھلکتا ہے اور شکست کے باوجود جیسے اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر آسٹریلیا کے خلاف ان کی ٹیم نے مزاحمت کی، وہ پاکستان کرکٹ کی ایک نئی شناخت کی بنیاد رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
یہاں شان مسعود کا مقصد صرف بنگلہ دیش کے خلاف کلین سویپ اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے کلیدی پوائنٹس ہی نہیں ہو گا بلکہ انہیں پاکستان کرکٹ کی نئی شناخت پیدا کرنے کے لیے یہ فتوحات مکمل اتھارٹی کے ساتھ حاصل کرنا ہوں گی۔
بنگلہ دیش سےعبرتناک شکست :پاکستان کرکٹ کا جنازہ
اگست 26, 2024ٹک ٹاک حکمرانوں کے بدلتے رنگ
اگست 22, 2024آکسفورڈ یونیورسٹی الیکشن: عمران خان امیدوار
اگست 22, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل
مارچ 7, 2024 -
عمر ان خان نےپارٹی کیلئے جیل سے اہم پیغام جاری کردیا
ستمبر 12, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔