متوقع وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ملک کی معیشت کے لئے 3 کروڑ ماہانہ تنخواہ اور ڈچ شہریت چھوڑنے کیلئے تیار

0
101

پاکستان ٹوڈے: اسلام آباد (فخر درانی) پاکستان کے متوقع وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نیا عہدہ سنبھالنے اور ملک کی بیمار معیشت کو درست کرنے کیلئے تین کروڑ روپے ماہانہ تنخواہ اور ڈچ شہریت چھوڑنے کیلئے تیار ہیں۔

محمد اورنگزیب کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ متوقع وزیر خزانہ نے اپنی ڈچ شہریت چھوڑنے کیلئے کارروائی شروع کر دی ہے۔ اگرچہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ کا اعلان نہیں کیا لیکن دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن کی رپورٹ کے مطابق، محمد اورنگزیب میاں نواز شریف سے ملاقات کر چکے ہیں۔ انہوں نے پیر کو فنانس پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اجلاس میں اسحاق ڈار موجود نہیں تھے۔

نون لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ میں عہدہ سنبھالنے کے حوالے سے اسحاق ڈار کے امکانات تاریک ہیں۔ انہیں وفاقی کابینہ میں کوئی اور اہم عہدہ دیا جائے گا جبکہ محمد اورنگزیب کو وزیر خزانہ سمجھا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں محمد اورنگزیب نے اپنی دوسری شہریت چھوڑنے کیلئے درخواست دیدی ہے۔ پاکستانی قوانین کے مطابق، دوہری شہریت کا حامل شخص سرکاری عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

محمد اورنگزیب بینکوں کے پانچ سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سی ای اوز کی فہرست میں شامل ہیں۔ فی الحال وہ حبیب بینک لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر ہیں۔ 2023ء کی ایچ بی ایل کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، محمد اورنگزیب کو 352؍ ملین روپے سالانہ تنخواہ اور دیگر مراعات و سہولتیں دی گئیں۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کی ماہانہ تنخواہ تقریباً تین کروڑ روپے ہے۔ جس وقت محمد اورنگزیب اپنی منافع بخش ملازمت اور دوہری شہریت کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں، اس وقت یہ واضح نہیں کہ وہ ملک کی کمزور معیشت سے کیسے نمٹیں گے۔ مالیاتی امور کے ماہرین یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ کیا محمد اورنگزیب کو آزادانہ مالیاتی فیصلوں کی اجازت دی جائے گی؟ یہ دیکھنا اہم ہو گا کہ آئندہ ہفتوں میں وہ آئی ایم ایف ٹیم کا سامنا کیسے کرتے ہیں۔

قبل ازیں جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی پریس بریفنگ میں آئی ایم ایف کے ترجمان نے تصدیق کی کہ عالمی مالیاتی ادارہ 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کے تحت نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد اپنا مشن پاکستان بھیجنے کیلئے تیار ہے۔ محمد اورنگزیب اپریل 2018 سے ایچ بی ایل کے صدر اور سی ای او کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

Leave a reply